رورکیلا: اڑیسہ کے سندر گڑھ ضلع کے کونڈا بلاک سے سرکاری عہدیداران کی لاپرواہی کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔ خبروں کے مطابق منی آڈر کو 100 کلومیٹر کا فیصلہ طے کرنے میں چار برس کا طویل عرصہ لگ گیا۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب 26 نومبر کو بھائی کے خاندان کو رسید کی کاپی موصول ہوئی۔ Money order to sister
Money Order Takes Four Year to Reach Destination بہن کو بھیجا گیا منی آڈر چار برس بعد منزل پر پہنچا
اُڑیسہ کے ضلع سندر گڑھ کے کونڈا بلاک سے سرکاری عہدیداران کی لاپرواہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں پر ایک شخص نے سو کلومیٹر کے فاصلے پر رہنے والی اپنی بہن کو منی آڈر کیا تھا جو چار برس بعد پہنچا ہے۔ Money order takes 4 yrs to reach 100 km
دراصل سندھ گڑھ ضلع کے کونڈا بلاک کے تحت ٹینسا علاقے سے تعلق رکھنے والی خاتون کو حال ہی میں 500 روپے کا منی آڈر موصول ہوا، جو اس کے بھائی سابترا براتا نے انہیں سنہ 2018 میں بھیجا تھا۔ رورکیلا کے سیکٹر 8 سے سمترا بسوال کے بھائی نے 9 مئی 2018 کو شہر کے سیکٹر 19 پوسٹ سے صرف 100 کلومیٹر کی دوری پر رہنے والی اپنی بہن کے لیے 500 روپے کا منی آرڈر بھیجا تھا۔ انہوں نے اس سلسلے میں اگرچہ متعلقہ عملے سے رسید بھی لی تھی لیکن انہوں نے اپنی بہن کو اس کی اطلاع نہیں دی۔ سمترا کو جب 26 نومبر 2022 کو 500 روپے کا منی آرڈر ملا تو انہوں نے اس سلسلے میں بھائی کو اطلاع دی اور رقم کے بارے میں پوچھا۔ پہلے تو سمترا کے بھائی نے تعجب کا اظہار کیا اور پھر کہا کہ انہوں نے یہ سنہ 2018 میں بھیجا تھا۔ Money order takes 4 yrs to reach 100 km
لاپرواہی کے سلسلے میں پوچھے جانے پر راؤرکیلا کے سب پوسٹ ماسٹر سربیشور چودھری نے کہا کہ 'ان کے نوٹس میں آنے کے بعد انہوں نے اس معاملے کی محکمانہ تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ وہیں سمترا کی بھابھی کا کہنا ہے کہ 'ان کے شوہر نے رقم 2018 میں بھیجی تھی۔ وہ 2022 میں چار سال بعد رقم پہنچنے کی خبر سن کر حیران ہیں۔ منی آرڈر کو 100 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے میں چار برس لگے، پرمود پردھان کی بیوی پرنتی پردھان نے کہا کہ اس طرح کی غفلت دوبارہ نہیں ہونی چاہیے'۔