مرکز میں اقتدار میں آنے جانے والی ہر حکومت تپ دق (ٹی بی) کے مرض سے ملک کو نجات دلانے کے لیے کروڑوں روپئے خرچ کرتی ہے مگر اب سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کا نعرہ بلند کرنے والی مرکزی حکومت نے 24جون 2019 سے ریاستوں کو ٹی بی کی دوائیں مہیا کرانا بند کردیا ہے۔
اب بی جے پی کی مرکزی حکومت نے تپ دق کی دوائیوں کا خرچ ریاستی حکومت کو برداشت کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس کے بعد ریاستی حکومت نے بھی اپنا پلہ جھاڑتے ہوئے ٹی بی کی دواؤں کا انتظام میونسپل کارپوریشن کو کرنے کے لیے کہا ہے جس کے سب ٹی بی کے مریضوں کو ان کے سینٹرس پر دوائیں نہیں مل پارہی ہیں۔
اس تعلق سے تھانے شہر کے کارپوریٹر اشرف پٹھان(شانو) نے اپنے علاقہ میں تپ دق سے متاثرہ مریضوں کو ساتھ لے کر تھانے میونسپل کارپوریشن میں جاری ماہانہ اجلاس میں داخل ہوگئے اور دوران اجلاس ہی تمام مریضوں کو سب کے سامنے کھڑا کردیا۔
انھوں نے افسران کو کارپوریشن کی جانب سے کی جاری رہی تساہلی اور ریاست و مرکز کی جانب سے متعلقہ دوائیں بند کیے جانے کے سبب غریب و ضرورتمند مریضوں کو ہونے والے نقصان سے آگاہ کرایا۔
یہ منظر دیکھ کر شہر کمشنر سنجیو جیسوال نے فوری طور پر فیصلہ سنایا کہ' دو دنوں کے اندر کارپوریشن کے محکمہ صحت کو ٹی بی کی دواؤں کے لیے بجٹ مختص کر کے تمام مراکز پر دو دنوں میں دوائیں فراہم کی جائیں گی۔
اس دوران شہر کے متعدد کارپوریٹر کے ساتھ تپ دق کے مریض اور ان کے اہل خانہ نے بھی کارپوریشن کے دروازے پر احتجاجی طور پر ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے کھڑے نظر آئے۔