ممبئی:لوک سبھا نے بدھ 20 دسمبر 2023 کو ملک کے فوجداری انصاف کے نظام سے منسلک تین بلوں کو منظور کیا ہے۔ اہم سوال جس پر تمام ہی مقررین کا احساس تھا نے پوچھنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ کیا یہ قوانین ذاتی مفادات کی تکمیل کے لیے بہتر ہے يا بدتر یا نئی بوتل میں پرانی شراب ہے؟ نئے بل بھارتیہ نیائے (دوسرا) سنہتا، 2023، بھارتی شہری تحفظ (دوسرا) سنہتا 2023 اور بھارتیہ ساکشیہ (دوسرا) بل 2023 بالترتیب نوآبادیاتی آئی پی سی، سی آر پی سی اور ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لیں گے۔ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ تقریباً 150 برس پرانے تین قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں جو کہ ہمارے فوجداری نظام انصاف میں بہت بڑی تبدیلی لائیں گے جس سے ملک میں ایک نیا نظامِ عدل لازمی ہوگا۔ سزا کا مقصد مظلوم کو انصاف دینا اور معاشرے میں مثال قائم کرنا ہونا چاہیے لیکن حکومت نے اس کے برخلاف غداری کی دفعہ کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے اور اس کی جگہ غداری کو لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
صدر مرمو کی منظوری کے ساتھ ہی تین نئے فوجداری بلز قوانین میں تبدیل
یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکرمنیشن (UAID) نے آج ممبئی پریس کلب آف انڈیا کے دفتر ممبئی میں شام 5 بجے سے شام 7 بجے کے درمیان ایک سیمینار کی میزبانی کی۔ جہاں قانونی اور دیگر روشن خیالوں کے منظّم فکر و خیال کے ساتھ اس سلگتے ہوئے مسئلہ پر سامعین سے خطاب کیا۔ ٹیسٹا سیتلواد نے کہا کہ جمہوری نظام میں رہتے ہوئے ہم جو احتجاج کرتے ہیں یہ قانون ہم سے وہ حق بھی چھین لے گا۔ ڈاکٹر آنند کاسالے کے مطابق اس قانون کے ذریعہ اصل گناہ کرنے والا ایک طرف ہوجائے اور بے گناہ مارا جائے، جو کہ ملک کے آئینی قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ عرفان انجینئر نے کہا کہ ہماری بنیادی آواز اٹھانے کا معاملہ بھی اب حکومت دبانے کے درپے ہے۔ آنے والے وقت میں ان کالے قوانین کے ذریعہ فاشزم کا راج متوقع ہے۔
وشواس اٹگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر عام شخص کو اس کالے قانون کی خلاف ورزی کرنے کے لیے آگے آنا ضروری ہے۔ کیونکہ کل یہی معاملہ ہوجائے گا کہ جو مجرم نہیں ہے تب بھی اُسے مجرم کے بطور بغیر جرم کے پیش کیا جائے گا۔ مزید کہا کہ یہ پولیس راج برٹش راج سے بھی زیادہ خطرناک اور نقصاندہ ثابت ہوگا۔ جماعت اسلامی کے ذمہ داروں میں شامل شاکر شیخ نے سیمینار کی نظامت کے فرائض انجام دیے اور مزید یہ بھی کہا کہ یہ بدعنوان قوانین ایک مہذب نظم کو غیر مہذب اور مجرم نظم بنانا چاہتی ہے۔ دیگر مقررین نے مجموعی طور پر خواتین اور معاشرے پر ان نئے قوانین کے مضمر اور واضح اثرات کی وضاحت کی۔ سیمینار میں ہمایوں شیخ، ڈاکٹر سلیم خان اور عبد الحفیظ فاروقی وغیرہ بھی موجود رہے۔