ریاست مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں 30 مارچ کو رام نومی کے دن نامعلوم افراد نے کیراڈ پورہ علاقے میں پتھر بازی اور آگ زنی کی تھی، جس کے بعد پولیس نے 400 سے 500 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اورنگ آباد پولیس کمشنر کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اس بیچ پولس نے کئی نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔گرفتار کئے گئے نوجوانوں میں سے 27 نوجوانوں کو اورنگ آباد کی ضلع عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے 12 نوجوانوں کو مجسٹریٹ کی تحویل میں بھیج دیا، جبکہ 15 نوجوانوں کو 3 دن کے لیے پولیس کی تحویل میں رکھنے کی ہدایت دی ہے۔سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ یہ تمام نوجوان ہنگامہ آرائی کر رہے تھے اور سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل لوکیشنز کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار ہوئے نوجوانوں کی پیروی کرنے والے وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس غیر ضروری طورپر نوجوانوں کو رمضان کے مہینے پھنسا رہی ہے، یہ لوگ تشدّد میں ملوث نہیں تھے۔ وکیل نے عدالت میں یہ بھی چیلنج کیا ہے کہ اگر ان نوجوانوں کے خلاف کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ میں ثبوت کے طورپر کچھ ہوتو وہ بتائیں۔
کراڑ پورہ تشدد معاملے میں گرفتار کیے گئے نوجوانوں کو جب عدالت میں لایا گیا تو ان کے اہل خانہ عدالت میں ہی رونے لگ گئے ۔والدین کی آنکھوں میں اپنے بچوں کے لئے آنسو دکھائی دے رہے تھے تو کوئی عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہا تھا۔ گرفتار نوجوانوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں یہ بھی نہیں پتہ ہے کہ ان کے بچوں کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے۔ جب اپنے بچوں کی گرفتاری کو لے کر والدین نے پولیس سے بات کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے ان کے والدین سے کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کار کر دیا۔ گرفتار ہوئے نوجوانوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچے تشدد کی رات میں اپنے گھروں پر ہی موجود تھے لیکن پولیس بے وجہ سے انہیں گرفتار کیا ہے ۔گرفتار ہوئے کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو اپنے گھر میں دو وقت کی روٹی کا انتظام کرتے ہیں لیکن انہیں بھی تشدد کے نام پر گرفتار کر لیا ہے۔
Stone Pelting in Aurangabad کیراڈ پورہ تشدد معاملہ میں گرفتار نوجوانوں کو عدالت میں پیش کیا گیا
اورنگ آباد میں واقع کیراڈ پورہ علاقے میں پتھر بازی اور آگ زنی معاملے میں گرفتار کئے گئے نوجوانوں کو عدالت میں پیش کیا گیا ۔عدالت نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے 12 نوجوانوں کو مجسٹریٹ کی تحویل میں بھیجا ہے، جبکہ 15 نوجوانوں کو 3 دن کے لیے پولیس تحویل میں رکھا ہے۔ اپنے بچوں کو پولیس کی گاڑی میں دیکھ کر کئی سارے والدین کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے اور انہوں نے کہا کہ ان کے بچے بے قصور ہیں اور تشدد کے وقت وہ گھر پر ہی موجود تھے لیکن انہیں گرفتار کر لیا گیا
گرفتار نوجوانوں کو عدالت میں پیش کیا گیا