تھانے شہر میں اردو کے فروغ کے لیے انجمن خاندیش کی جانب سے ہر ماہ کے آخری سنیچر کو اردو ادبی نشست منعقد کی جاتی ہے جس میں نئے اور خاص کر علاقائی شعراء کو کلام سنانے کا موقع دے کر ان کی حوصلہ افزئی کی جاتی۔
اس نشست میں کئی نامی گرامی شعراء نے اپنے کلام پیش کئے، کسی نے حالات حاضرہ پر، کسی نے قوم و ملت پر تو کسی نے موجودہ دور کی سیاست پر اپنے کلام سنائے۔
ماہ اکتوبر کی نشست میں رابوڑی کے معروف شاعر مرحوم داؤد مظہر کے نام سے منسوب کی گئی جس میں ان کے اہل خانہ نے شرکت کی اور مرحوم کے فرزند مشتاق شیخ اور اشفاق شیخ نے بھی اپنے کلام پیش کئے۔
اسی کے ساتھ ہی ادبی خدمات انجام دینے والوں کی سراہنا کرتے ہوئے علاقہ کے آئیڈیل گروپس اسکول و جونیئر کالج کو اردو خدمات کے عوض میں اعزاز سے نوازا گیا۔
انجمن کے جنرل سکریٹری و ادبی مرکز کے صدر آفتاب شیخ نے بتایا کہ انجمن خاندیش کی گزشتہ میٹنگ میں طئے پایا ہے کہ اب ہر نشست میں تھانے ضلع میں اردو خدمات انجام دینے والے اساتذہ، ادارے، مدارس، اسکول، صحافی، شعراء، ادبا اور مصفنین کو اعزاز سے نوازا جائے گا تا کہ عوام کو معلوم ہوسکے کہ ان کے درمیان نادر و نایاب جواہر رہتے ہیں جو ادب و زبان کی خاموشی سے خدمت کر رہے ہیں۔
اس دوران مہمان خصوصی محمد اسماعیل نیریکر نے بتایا کہ اردو کو پستی کی جانب لے جانے میں ہم سب کا ہاتھ ہے، آج ہم اردو کے فروغ کے لیے باتیں کرتے ہیں، فکر کرتے ہیں نشستوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں لیکن اردو زبان کو پروان چڑھانے کے لیے جو ضروری لائحہ عمل اور مثبت اقدام اٹھانے چاہیے وہ کام ہم نہیں کر رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اردو اخبارات اپنے گھروں میں لگوائیں، اردو کے ماہنامہ جریدے خرید کر پڑھیں، یہ رسائل بہت مہنگے تو نہیں ہوتے ہیں لیکن ایک ہمارے اور ایک آپ کے خریدنے سے اس کی اشاعت کرنے والوں کی ہمت افزائی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے بچوں کی تعلیم اردو اسکولوں میں دلائیں تا کہ انھیں اس زبان پر مہارت ہو اور ان کی مادری زبان ہونے کے سبب انھیں مضامین سمجھنے میں آسانی ہو۔
اسماعیل نیریکر نے تشویش ظاہر کی کہ جس تیزی سے ہم اردو سے دور ہوتے جارہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ آنے والے دور میں ہمارے پاس اردو میں نعت گوئی، شاعر، قوال، اساتذہ، اخبار لکھنے والے لوگ تک محدود رہ جائے۔
اس نشست شعرائے کرام میں ممبرا کے معروف شاعر نظر نقشبندی، ہنگامہ اعظمی،تنویر راویری، گلزار کرلوی، ڈاکٹر عبدالخلیق وفا سلطانپوری، ایڈوکیٹ رشید خان، ابھیلاش جاولہ، ایڈوکیٹ منور انصاری، ایڈوکیٹ ریکھا روشنی، غنی گھائل، انیس قریشی تھانوی، اوماکانت ورما، ایاز میر، لطیف شانی نے کلام پیش کئے۔