بھیونڈی شہر سے ہوکر گزرنے والی کامواری ندی، الہاس ندی، کالو ندی سمیت دیگر ندیوں میں زبردست طغیانی ہے، تھانے ، کلیان ،ممبرا بھیونڈی کی سڑکیں تالاب میں تبدیل ہیں۔
بھیونڈی کے تکیہ امانی شاہ علاقے میں سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ شہربھیونڈی کے نشیبی علاقے میں واقع مکانات، دکانیں اور پاورلوم کارخانوں میں تقریباً 5 فٹ پانی داخل ہونے کے سبب لاکھوں کی املاک تباہ برباد ہوگئی ہے۔
جبکہ دوسری طرف ان علاقوں میں آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر پناہ لینے کے لیے مجبور ہونا پڑرہا ہے۔ اب تک بھیونڈی شہر کے ہزاروں افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ شہر کے درجنوں علاقے زیرآب ہیں۔بارش کے سبب ٹریفک نظام بری طرح متاثر سے ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ بارش کی شروعات سے لیکر اب تک اہلیان شہربارش کے سبب جن مسائل سے دوچار تھے، وہ جوں کا توں برقرار ہے۔جس سے شہریوں میں انتظامیہ کے تئیں شدید برہمی پائی جاتی ہے۔
بھیونڈی میونسپل کارپوریشن نے دریا سے متصل علاقوں میں آباد لوگوں کو آگاہ بھی کیا تھا کہ وہ تیزبارش کے دوران کسی محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔
لیکن سب سے حیرت انگیز حقیقت تو یہ ہے کہ کارپوریشن نے خود کوئی سبق نہ لیتے ہوئے اس سے بچاؤ کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات کی منصوبہ بندی نہیں کی۔
جس کی وجہ سے دریا سے ملحق علاقوں کے علاوہ شہر کی مرکزی بازار تین بتی،منڈئی،بھاجی مارکیٹ، گلزار کولڈرنک، گوپال نگر،کملا ہوٹل اورآنند ہوٹل،زیتون پورہ اور طیب مسجدکا حصہ تین سے پانچ فٹ تک پانی میں ڈوب کر تالاب کی شکل اختیار کر لیا تھا۔بھیونڈی ایس ٹی اسٹینڈ کسی تالاب میں تبدیل ہوچکا تھا۔