مولانا عمرین نے کہا کہ 'موجودہ وقت میں شادی کی تقریبات سے متعلق جو صورتحال ہیں اس پر پرسنل لاء بورڈ کو تشویش ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اسلام نے جو آسان اور سادہ نکاح کا نظام بتایا ہے اسے پورے اسلامی معاشرے میں نافذ کیا جائے۔
مولانا عمرین محفوظ رحمانی انہوں نے کہا کہ 'بے جا رسم و رواج اور جہیز جیسی لعنت کے تعلق سے کُھل کر اظہار خیال کیا جائے اور انہیں روکنے کی حتی الامکان کوشش کی جانی چاہیے۔
مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے مزید کہا کہ 'آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی نے اس تعلق سے با ضابطہ طور پر مہاراشٹر، گجرات، تلنگانہ، مدھیہ پردیش ریاستوں کے تمام علمائے کرام و دانشوران کی توجہ اس جانب دلائی ہے اور آن لائن مشاورتی میٹنگ میں ذہن سازی کی گئی ہے کہ معاشرے میں آسان اور مسنون نکاح کی مہم چلائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست مہاراشٹر میں 14 مارچ سے دس روزہ مہم بنام 'سادہ اور مسنون نکاح' چلائی جارہی ہے۔ اس مہم کے دوران چھوٹے چھوٹے جلسے اور کارنر میٹنگ کی جائے گی۔ اس دس روزہ مہم کے تعلق سے مکمل خاکہ تیار کیا گیا ہے اور اسی کے مطابق ہر علاقے میں کام کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا موصوف نے کہا کہ علما کی جانب سے اس تجویز پر اتفاق کیا گیا ہے کہ جو بچیاں غریب و پسماندہ ہیں ان کے لیے انفرادی و اجتماعی شادی کا نظم کیا جائے اور الگ الگ تنظیمیں اس کے لیے آگے آئیں۔