اردو

urdu

By

Published : Dec 8, 2022, 8:46 PM IST

ETV Bharat / state

Mumbai Riots شری کرشنا کمیشن کی رپورٹ کے نفاذ اور متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے متعدد چہرے سرگرم

ممبئی میں تقریباً تین عشرے قبل 6،دسمبر کو اجودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد ہونے والے دسمبر 1992 اور جنوری 1993 میں دو دور کے خونریز فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں سری کرشنا کمیشن رپورٹ کو 1995 میں شیوسینا - بی جے پی محاذ کی مہاراشٹر میں حکومت تشکیل دیئے جانے کے بعد کمیشن کو منوہر جوشی نے تحلیل کردیا تھا ور اُس وقت کے وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپئی کی ہدایت پر 12 مارچ 1993 کے سلسلہ وار بم دھماکوں کی تحقیقات کوشامل کرتے ہوئے دوبارہ بحال کیا گیا تھا،اس کے بعد جیسے عدالتی کمرہ سماجی کارکن اور صحافیوں سے پُر ہوگیا۔ Mumbai Riots

سری کرشنا کمیشن کی رپورٹ کے نفاذ اور متاثرین کو انصاف دلانے اورامداد کیلئے سرگرم متعدد چہرے
سری کرشنا کمیشن کی رپورٹ کے نفاذ اور متاثرین کو انصاف دلانے اورامداد کیلئے سرگرم متعدد چہرے

ممبئی:مذکورہ سوشل ورکرس اور صحافیوں کی فہرست کافی طویل ہے،جن میں سرفہرست سماجی کارکن میں امن کمیٹی کے مرحوم واحد علی،مرحوم فضل شاد،مرحوم اے اے خان،مرحوم یوسف لکڑاوالا،فرید بٹاٹا والا، ،گلزار اعظمی اور صحافیوں میں جیوتی پنوانی ،مہرپیسٹن جی،انصاری اعجاز احمد، جاوید آنند،تیسٹا ستلواڑ،جاوید جمال الدین ،عزیز اعجاز وغیرہ شامل رہے ہیں۔Sri Krishna Commission Report On Mumbai Riots

حال میں سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو حکم دیا ہے کہ جو مظلومین اورمتاثرین مالی امداد سے محروم رہ گئے اور جوفساد میں لاپتہ ہیں،ان کی تلاش کے ساتھ ہی پسماندگان کو معاوضہ دیاجائے۔ویسے اطلاع کے مطابق ریاستی حکومت کو اسے گمشدہ افراد کی تلاش میں کوئی دلچسپی نظر آتی ہے۔البتہ قانونی سطح پر سرگرمیاں بڑھ چکی ہیں۔

واضح رہے کہ ممبئی امن کمیٹی کے بانی صدر واحد علی خان اور بانی جنرل سیکریٹری فضل احمد شادنے سب سے اہم رول ادا کیا ۔ 75سالہ فضل شاد کادو سال قبل انتقال ہوگیا تھاجبکہواحد خان کو دودہائی قبل گولی ماردی گئی تھی۔

فضل شادنے سماجی، سیاسی اور تعلیمی شعبے سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے مل کر عوامی مسائل پیش کرنے کی کوشش کی ۔ممبئی فسادات کی تحقیقات کے لیے مقرر سری کرشنا کمیشن کی کارروائی کے دوران کمیشن میں متاثرین اور گواہوں کو تلاش کرکے لانا اور دستاویزات کو جسٹس سری کرشنا کے روبرو پیش کرتے بلکہ انہیں لے کر متاثرہ علاقے کمیٹی کے صدرمرحوم واحد علی خان،غلام پیش امام اور ارشد صدیقی کے ساتھ مل کر انہوں نے سری کرشنا کمیشن کی رپورٹ کو نافذ کرانے میں اہم رول اداکیا۔رہا ،لیکن آخری دم تک انہیں شکایت رہی کہ رپورٹ بہتر طور پر نافذ نہ ہوسکی۔ عدالتی کارروائی میں بھی حصہ لیاتھا۔

مزید پڑھیں:Father Long Struggle For Justice طویل عرصہ بیت جانے کے بعد بھی طاہر واگلے کو انصاف نہیں ملا

واحد خان اور فضل شاد کی ہمیشہ کوشش رہی کہ کمیشن میں مسلمانوں کی اس طرح نمائندگی کی اور فسادات متاثرین کی مالی اور اخلاقی مدد کی ان کی ان خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔کیونکہ کمیشن کے سامنے اہم دستاویزات کو پیش کرنے کے۔لیے انہوں نے کافی تگ ودود کی تھی۔متاثرہ مسلمانوں کی بے خوف ہوکر مددکی اور نام و نمود سے دور رہے ،اس تعلق سے مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ کافی ذہنی اذیت کا شکار بنے تھے۔ان دونوں نے اردو کے ترجمہ کروایا اور اس کا اجراء بھی شاندار طریقہ سے کروایااور رپورٹ تقسیم کی گئی جس کاترجمہ اردو اور کئی سال2003میں ہندی میں کیا تھا صحافی جاویدجمال الدین نے کیاتھا۔جاوید اب بھی سرگرم ہیں۔

کمیشن کی سماعت کے پہلے دور میں صرف اردو اور مراٹھی اخبارات کے نمائندے دن دن بھر کورٹ روم میں بیٹھے رہتے تھے،لیکن کمیشن کے تحلیل اور پھر دوبارہ قوانین اور اصول وضوابط میں معمولی ترمیم کے بعد دوبارہ تشکیل کی گئی تو بمبئی ہائیکورٹ کا کمرہ نمبر ایک صحافیوں سے پُر رہتا تھا۔مہر پسٹن جی ،جیوتی پنوانی،کبھی جاوید آنند اور تیسرا سیتلواد بھی آجاتے تھے۔ان میں سب سے بہترین کام جیوتی پنوانی نے کیا اور حلف ناموں کی بنیاد پر بمبئی امن کمیٹی نے گواہوں کے بیانات پر ایک کتاب کا اجراء کردیا ۔رپورٹ کی اشاعت کے بعد سب رنگ پبلشنگ ہاوس نے جاویدآنند اور تیسٹا نے انگریزی میں بڑے پیمانے پر ایک اچھے گیٹ اپ کے ساتھ رپورٹ شائع کی تھی ،اس سے پہلے رپورٹ روزنامہ انقلاب میں ترجمہ کے ساتھ شائع ہوئی اور پھر عوامی مطالبے پر بمبئی امن کمیٹی نے اسے کتابی شکل دی اوراس کا ترجمہ جاوید جمال الدین نے کیا تھا۔

پہلے مشہور صحافی انصاری اعجاز احمد نے کئی سال تک سری کرشنا کمیشن کی کارروائی کی سماعت اور پھر 12،مارچ 1993کے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمہ کی سماعت تقریباً پچیس سال تک کی اور ابھی بھی وقفہ وقفہ سے عدالتی کارروائی کو کور کرتے رہتے ہیں۔ایک عرصہ تک خاتون صحافی ریحانہ شیخ اور اردو ٹائمز کے عزیز اعجاز بھی دونوں معاملات کی سماعت کر تے تھے۔مرحوم فرید بٹاٹا والا نے شہر بھر سے متاثرین اور گواہوں کو کمیشن کے سامنے لانے میں اہم رول ادا کیا تھا۔جبکہ ایڈوکیٹ شکیل احمد شیخ نے بھی متاثرین کی امداد اور کمیشن کے سامنے پیش کرنے کے لیے نیک نیتی سے کام کیا اور گواہوں کے حلف ناموں کو داخل کروایا۔محمدرضی مرحوم اور اے اے خان اور گلزار اعظمی نے بھی جمعیتہ علمائے ہند اور ملی کونسل ،کے ساتھ سی آئی آئی کی نیلوفر بھاگوت بھی پیش پیش رہیں تھیں۔نیلوفر بھاگوت کے شوہر ہندوستانی بحریہ کے سربراہ بنائے گئے،لیکن پھر انہیں بیوی کی حق گوئی اور مظلوموں کی مدد کا خمیازہ بھگتنا پڑا تھا۔مرحوم نورالدین بھاٹکر ،ہارون سولکر ،فاروق سولکر اور دیگر مسلم وکلاء نے جرح میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ،بلکہ جسٹس بی این سری کرشنا نے کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے اپنا کام بخوبی کیااور نفی باتیں کرنے والے سیاسی رہنماؤں ،پولیس اہلکاروں ،سرکاری افسران کو موقعہ بموقعہ آڑے ہاتھوں لیا تھا،فرقہ پرستوں کو سخت سست کہتے رہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ایک غیر جانبدارانہ رپورٹ پیش کرسکے۔جس کا سب نے اعتراف کیاہے اور ہمیشہ جسٹس کرشنا کی ستائش کی ہے ۔Sri Krishna Commission Report On Mumbai Riots

یواین آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details