شیوسینا نے اپنے ماؤتھ پیس سامنا میں لکھا ہے کہ' موجودہ حالات میں معیشت بالکل سست روی پر ہے لیکن حکومت اسے قبول کرنے کو تیار نہیں ہے جبکہ پیاز کی قیمت فی کلو 200 روپئے سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔
سامنا میں مزید کہا گیا ہے کہ' وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے اس مسلئے کا انتہائی غیر ذمہ دارانہ جواب دیا ہے، انھوں نے کہا کہ وہ ادرک-لہسن نہیں کھاتیں اس لیے ان سے اس بارے میں سوال نہ کیا جائے۔ اس بات سے یہ ظاہر ہوجاتا ہے کہ وزیراعظم کو یہ مسلۂ حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے'۔
سامنا میں وزیراعظم کے تعلق سے یہ لکھا ہے کہ' جب مودی وزیراعظم نہیں تھے تب وہ پیاز کے بڑھتے داموں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے رہتے تھے۔ جب وہ گجرات کے وزیراعلی تھے تب انھوں نے بیان دیا تھا کہ پیاز اب ایک قیمتی سبزی ہے اسے لاکر میں محفوظ رکھا جانا چاہیے، لیکن اب ان کی پالیسی تبدیل ہوچکی ہے۔مودی اب وزیراعظم بن چکے ہیں لیکن پیاز کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے'۔
سامنا نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہ بھی کہا ہے کہ ابھی پنڈت نہرو اور اندرا گاندھی ملک کی بگڑتئی ہوئی معاشی حالت کے ذمہ دار نہیں ہو سکتے، موجودہ حکومت ماہرین کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔