ممبئی:مسلمانوں کی پسماندگی کا یہ عالم ہے کہ اس طبقہ میں بے روزگار سے لے کر دیگر مسائل میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور سرکاری اسکیمات مسلمانوں کے لیے نظر انداز کی گئی اس قسم کا سنسنی خیز اور سنگین الزامات بھیونڈی مشرق سے رکن اسمبلی اور ایس پی رہنما رئیس شیخ نے مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں مسلمانوں سے بے توجہی کے اعدادوشمار کے ساتھ عائد کیے ہیں۔
رئیس شیخ نے چرچ گیٹ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مسلمانوں کی ترقی کے لیے سرکار نے کوئی اقدامات نہیں کئے ہیں اور جو فنڈ بھی مختص کئے گئے تھے اس کا بھی استعمال نہیں کیا گیا ہے محمود الرحمن کمیٹی اور سچر کمیٹی نے مسلمانوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے اقدامات کی سفارشات کی تھی لیکن سرکار نے اس پر بھی توجہ نہیں دی ہے۔ محمود الرحمن کمیٹی کے مطابق ریاست میں 0.5 فیصد مسلمان سائنس انجینرنگ اور ٹکنالوجی میں گریجویٹ ہیں جبکہ پوسٹ گریجویشن میں یہ فیصد 0.1 فیصد ہے مسلمانوں کیلئے فنڈ کا 60فیصد استعمال ریاستی سرکار نے کیا ہے جو مسلمانوں کو اعلی تعلیم کیلئے تعلیمی وظائف میں اس کا زیادہ استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن تعلیمی اسکالر شپ میں کئی ایسی شرائط وضع کئے گئے ہیں جس سے اسکالر شپ حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی سہولیات سے بھی مسلمانوں اور اقلیتی بستیوں کو محروم رکھا گیا ہے اور مسلمانوں کی ترقی سے متعلق فنڈ کو دیگر محکمہ میں استعمال کر کے گارڈن اور سڑکیں تعمیر پر خرچ کیا گیا ہے 90کروڑ روپے کا فنڈ مرکزی سرکار نے مسلمانوں کی فلاح اور اقلیتوں کیلئے وضع کئے تھے لیکن اس فنڈ کا بھی غلط استعمال اور اسکیم کی خلاف ورزی کر تے ہوئے سابق اقلیتی وزیر جتندر آہواڑ نے کئے ہیں اور اس فنڈ سے انہوں نے سڑکیں اور گارڈن تعمیر کروائے ہیں وہ بھی اس کا استعمال پوش علاقوں میں کیا گیا ہے۔
رئیس شیخ نے کہا کہ ایم وی اے سرکار نے وقف ورڈ کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے اقلیتی آبادی کے علاقوں میں جہاں تقریبا 60 فیصد بچے اردو تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم ہیں وہاں اردو زبان کے فروغ کیلئے اردو گھر کے قیام کی ضرورت ہے ان فلاحی کاموں کیلئے مختص فنڈ میں کمی کے سبب یہ پروجیکٹ التواء کار شکار ہے انہوں نے کہا کہ ریاست میں مراٹھا برادری کیلئے ساتھی اوبی سی کیلئے مہا جوتی اور ایس سی برادری کیلئے بارتی یسی اسکیمات کی بنیاد پر گروپ اے بی اور متعلقہ خدمات کیلئے ایک خود مختار ادارہ کے قیام کا مطالبہ بھی رئیس شیخ نے کیا ہے۔