ممبئی:۔گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے ایک وفد نے مجھ سے ملاقات کی ان کا مطالبہ تھا کہ وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے اکثریت کھو دی ہے اس لیے مہاوکاس اگھاڑی سرکار اپنی اکثریت ثابت کرے۔ راج بھون کی طرف سے منگل کی رات دیر گئے مہاراشٹر قانون ساز کونسل کے سکریٹری کو لکھے گئے خط کے ذریعہ وزیراعلی 30 جون کو قانون ساز کونسل میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ کاروائی صبح 11 بجے سے شام 5 بجے تک ہوگی۔ کاروائی کی ویڈیو گرافی کی جائے گی اوربراہ راست ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔ دریں اثنا شیوسینا اس معاملے کی فوری سماعت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی ہے۔ کیونکہ یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ادھوٹھاکرے دن میں ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں کچھ سخت اقدام اٹھاسکتے ہیں۔مہاراشٹر کے وزیراعلی ادھوٹھاکرےکی 'سخت آزمائش' کل دوبارہ ہوگی۔
دوسری جانب ایکناتھ شندے کے حامی اراکین اسمبلی آج گوا پہنچ گئے ہیں اس کے بعدوہ کل صبح گوا سے ممبئی آئیں گے۔ بی جے پی نے اپنے تمام اراکین اسمبلی کو آج رات تک تاج ہوٹل میں ٹھہرنے کا حکم دیا ہے۔اس لیے سب کی نظریں اس بات پر لگی ہوئی ہیں کہ کل اسمبلی میں کیاہوگا؟ دوسری جانب ایوان اسمبلی کے نائب صدر نے۱۶؍باغی اراکین کو نااہلی کا نوٹس جاری کیا تھا اور اسے بھی باغی ایم ایل ایز نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اس پر عدالت نے 11 جولائی کو فیصلہ کرے گی کہ آیا ان اراکین اسمبلی کو معطل کرنے کاحق ہے یانہیں؟ کہا جا رہا ہے کہ اس پربھی عدالت میں بحث کی جائے گی۔دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ شیوسینا کے گروپ لیڈر اصل یا باغی گروپ لیڈر ؟ یہ ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے یہ کیس بھی عدالت میں زیرسماعت ہے۔ ایسے میں شیوسینا کے اراکین کو کون وہیپ جاری کرے گا؟ اگر شیوسینا رہنما سنیل پربھو وہیپ جاری کرتے ہیں تو کیا اس کا اطلاق ایکناتھ شندے کے حامی عدالت میں چیلنج کریں گے؟ سیاسی گلیاروں میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے ٹھاکرے حکومت کو ایک خصوصی اجلاس بلانے اوراپنی اکثریت ثابت کرنے کے احکامات اپوزیشن لیڈر دیویندرفڑنویس سے ملاقات کرنے کے بعد دیے ہیں۔
خیال رہے گورنر وزیراعلی اور ریاستی کابینی کے مشورے پر عمل کرنے کا پابند ہوتا ہے۔اس لیے خصوصی اجلاس بلانے کے لیے وزیراعلی سے مشورہ کرنا لازمی تھا لیکن انہوں نے اپوزیشن لیڈر کے خط پر کنویشن بلایا جس سے قانونی مخمصہ پیدا ہوگیا ہے۔اسے بھی عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔ ان معاملات نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ شیوسینا کے باغی اراکین ایکناتھ شندے کی قیادت میں مہاراشٹر نونرمان سینا میں شامل ہوسکتے ہیں۔شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے سپریم کورٹ میں فلور ٹیسٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہیہ غیر قانونی عمل ہے۔ہمارے۱۶؍ ایم ایل اے کی نااہلی کا معاملہ پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ یہ بھی کہا کہ گورنر صرف اسی لمحے کا انتظار کر رہے تھے۔شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت حکومت بنانے کے لیے فلور ٹیسٹ کے مطالبے پر ناراض راوت نے کہا کہ شیوسینا فلور ٹیسٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ اس طرح سیشن بلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر غیر آئینی ہے۔