ریاست مہاراشٹر کے ممبئی میں رضا اکیڈمی نے ریاستی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ توہین رسالت اور توہینِ مذہب کرنے والوں کے خلاف نیا قانون بنایا جائے۔
رضا اکیڈمی کے صدر سعید نوری نے کہا کہ اس مطالبہ میں ونچت آگھاڑی کی بھی حمایت حاصل ہے۔ اس لیے یہ مطالبہ مشترکہ طور پر دونوں تنظیموں کی جانب سے کیا جارہا ہے۔
توہین رسالت کرنے والوں کے خلاف سخت قانون لانے کا مطالبہ رضا اکیڈمی نے اس مطالبہ میں کہا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ، قرآنِ پاک اور کسی بھی مذہب کی توہین کرنے والوں کے خلاف غیر ضمانتی دفعات کے تحت قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔
سعید نوری نے کہا کہ حکومت مہاراشٹر سے ہم اس لئے مطالبہ کررہے ہیں کیوں کہ اگر حکومت مہاراشٹر اس قانون کی تشکیل کرتی ہے تو اسی طرز پر ہم دوسری ریاستوں کی حکومت سے مطالبہ کریں گے تاکہ پورے ملک میں یہ قانون نافذ کیا جاسکے۔ یہ مطالبہ صرف ہمارا نہیں بلکہ مسلمانوں کا ہے، جو پورے ملک میں آباد ہیں۔
کئی بار توہین رسالت
ﷺ کے ملزمین کے خلاف معاملہ درج ہونے کے باوجود کارروائی کرنے میں تاخیر ہوتی ہے اور پولیس قانون کی وجہ سے سخت کارروائی نہیں کرپاتی ہے۔ اس لیے ملزمین دوبارہ ایسی حرکت کرتے ہیں جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔ کئی جگہوں پر مظاہرے ہوتے ہیں اور ان میں بھی مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اتر پردیش میں آبادی پر قابو پانے کے لئے قانونی سرگرمیاں تیز
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں ملک بھر میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور توہین رسالت
ﷺکے کئی معاملے پیش آئے۔ رضا اکیڈمی نے اُن کے خلاف تعزیراتِ ہند کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرائی لیکن اس کے بعد بھی اس طرح کے معاملات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اس لیے رضا اکیڈمی نے اس طرح کے معاملات کو لیکر سنجیدگی دکھاتے ہوئے حکومت سے سنجیدہ ہونے کی اپیل کے ساتھ ساتھ سخت قوانین کی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔