مرکزی حکومت کی جانب سے اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے پر این او سی جاری کی گئی ہے، جس کے بعد اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کا معاملہ شہریوں کے درمیان بحث کا موضوع ہے، ریاستی حکومت کے محکمہ محصول نے باضابطہ تمام محکمہ جات کے نام نوٹیفیکشن جاری کیا جس میں اورنگ آباد شہر، ضلع اور تعلقے کانام چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ لیکن عام لوگوں کا کہنا ہے کہ نام بدلنے سے اورنگ آباد شہر کے مسائل حل ہونے والے نہیں، اورنگ آباد شہر میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے ، شہریان کو ہفتے میں ایک مرتبہ پینے کا پانی ملتا ہے ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو یہ سوچ رہا ہے کہ نام بدلنے کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی عام آدمی کو ہوگی، تعلیمی دستاویز، آدھار کارڈ، پین کارڈ ، ڈرائیونگ لاسنس، پاسپورٹ، اور جائیداد کے دستاویز ات میں تبدیلی کرنی ہوگی۔
مرکزی حکومت کی جانب سے این او سی جاری ہونے کے بعد سے ریاستی حکومت کے محکمہ محصول نے باضابطہ تمام محکمہ جات کے نام نوٹیفیکشن جاری کیا جس میں اورنگ آباد شہر، ضلع اور تعلقے کانام چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ، اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہیکہ رومن انگریزی میں نام کس طرح لکھا جائے اور ہندی میں کس طرح تحریر کیا جائیگا، تاہم ضلع کلکٹر کا کہنا ہیکہ اس معاملے میں ریاستی حکومت کی جانب سے انھیں کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہے ، تاہم حکومتی سطح پر اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔
اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے شہر کا نام تبدیل کیے جانے پر عوامی تاثرات جاننے کی کوشش کی تو ملا جلا ردعمل سامنے آیا تاہم اکثریت کا کہنا ہیکہ نام بدلنے سے اورنگ آباد شہر کے مسائل حل ہونے والے نہیں، اورنگ آباد شہر میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے، شہریان کو ہفتے میں ایک مرتبہ پینے کا پانی ملتا ہے ، روز گار کا مسئلہ ہے ، شہر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کی تلاش میں اپنا شہر چھوڑنا پڑتا ہے ، وجہ یہ ہیکہ شہر میں روزگار کے مواقع نہیں ہیں ، اورنگ آباد شہر میں پچھلے بیس برسوں میں صنعتی انڈسٹری پوری طرح سے ٹھپ پڑی ہے ، بڑی کمپنیاں دوسرے شہروں میں منتقل ہورہی ہیں ، تعلیم کے میدان میں اورنگ آباد شہر جالنہ اور بیڑضلع سے بھی پچھڑ چکا ہے، شہر کے نوجوان اعلی تعلیم کے حصول کے لیے پونا ، ممبئی اور حیدرآباد جانے پر مجبور ہیں ، اسی طرح طبی سہولیات کے لیے بھی دوسرے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے ،