اردو

urdu

ETV Bharat / state

مالیگاؤں: حاملہ خاتون کی ڈلیوری کے دوران موت - ماں اور بچے کا انتقال

سماجی کارکن شفیق شیخ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پروین شیخ رحمان کو گذشتہ روز سول ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا لیکن سول ہسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق مریضہ کی عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے اور خون کی کمی کے سبب سیزر (آپریشن) کے بعد ماں اور بچے کا انتقال ہوگیا۔

مالیگاؤں: حاملہ خاتون کی ڈلیوری کے دوران موت
مالیگاؤں: حاملہ خاتون کی ڈلیوری کے دوران موت

By

Published : May 24, 2021, 3:56 PM IST

مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کے سول ہسپتال میں گذشتہ روز ایک حاملہ خاتون خون کی کمی کی وجہ سے انتقال کر گئیں۔

مالیگاؤں: حاملہ خاتون کی ڈلیوری کے دوران موت

اس تعلق سے سماجی کارکن شفیق شیخ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پروین شیخ رحمان کو گذشتہ روز سول ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا لیکن سول ہسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق مریضہ کی عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے اور خون کی کمی کے سبب سیزر (آپریشن) کے بعد ماں اور بچے کا انتقال ہوگیا۔

مالیگاؤں: حاملہ خاتون کی ڈلیوری کے دوران موت

انہوں نے کہا کہ یہاں اکثر وبیشتر خون کی کمی کے سبب حاملہ خاتون کی موت ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں سول ہسپتال میں ایک بلڈ بینک بھی قائم کیا گیا تھا لیکن کورونا وبا کی وجہ سے وہ فی الحال بند کردیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شفیق شیخ نے کہا کہ وہ سول ہسپتال کی کمیٹی کے رکن ہے اور اس طرح حاملہ خاتون کی شرح اموات میں اضافے کو دیکھتے ہوئے وہ وزیر صحت راجیش ٹوپے سے یہ مطالبہ کریں گے کہ سول ہسپتال میں ماہر ڈاکٹروں کی تقرری کی جائے اور جدید مشنری میں بھی اضافہ کیا جائے تاکہ مریضوں کو دوسرے شہروں کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کی نوبت نہ آئے۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے انتظامیہ کی کارکردگی بہت حد تک بہتر ہے کورونا وبا میں یہاں کے ڈاکٹروں نے دن رات ایک کردیا تھا۔ شفیق شیخ نے بتایا کہ پہلے اس ہسپتال سے بہت سارے مریضوں کو دھولیہ اور دیگر شہروں میں منتقل کیا جاتا تھا لیکن اب ان مریضوں کو ہی منتقل کیا جاتا ہے جن کی تیسری ڈلیوری ہوتی ہے۔

انہوں نے اس معاملے میں کچھ ڈاکٹروں پر الزام عائد کیا کہ ایسے ڈاکٹرز جو مریض کے اہل خانہ کو یہ کہہ کر خوف پیدا کر دیتے ہے کہ مریضہ کا بی پی ہائی ہوگیا ہے یا ایسی کئی وجہ بتا کر مریضوں کے اہل خانہ میں ڈر کا ماحول پیدا کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو منتقل کرنا پڑتا ہے۔ ماہر ڈاکٹروں اور اسٹاف کی تقرری کے بعد یہ مسائل بھی ایک حد تک حل ہو سکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details