ممبئی: شیوسینا کے باغی رہنما ممبئی کے بجائے گہاٹی میں مقیم ہیں اور نئے حکومت سازی کا انظار کررہے ہیں۔ حالانکہ حکومت سازی کےحوالے کسی بھی جماعت کے جانب سے کوئی بیان اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔ political Crisis in Maharashtra
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ امین پٹیل، اسلم شیخ، حسن مشرف، رئیس شیخ، ابو عاصم اعظمی، مفتی اسماعیل، عبدالستار، شان صدیقی سمیت وہ سارے مسلم لیڈران جن کا انتخاب مسلم عوام نے کی ہے وہ کہا ہیں اور حکومت میں ان کی حیثیت کیا ہے۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے امین پٹیل سے بات کی تو امین پٹیل نے اس پر کسی بھی قسم کی بات کرنے سے انکار کر دیا البتہ انہوں نے اتنا کہا کہ 'سینا کے جب اپنے اراکین lسمبلی پر بس نہیں چل رہا ہے تو باقی کی کیا بساط اور مسلم اراکین اسمبلی کی کیا حیثیت ہے یہ جگ ظاہر ہے وہ اپنی پارٹی کے ساتھ وفاداری سے کھڑے ہیں۔
ماہر تعلیم سلیم الوارے کا کہنا ہے کہ کانگریس اور این سی پی کے نہ صرف مسلم لیڈران بلکہ دوسرے اراکین اسمبلی بھی اپنی پارٹی کے اعلیٰ کمان کے احکامات کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ تاہم سینا کے نہ تو اراکین اسمبلی اور نہ ہی ادھو ٹھاکرے سینا کے احکامات پر کھرے اترے ہیں، شیوسینا میں ایک مسلم وزیر عبدالستار ہیں جو شیوسینا سے ہیں لیکن ہندوتوا کو بچانے کے لئے باغی لیڈران کی صف میں شامل ہونے چنئی پہنچ گئے ہیں۔ political Crisis in Maharashtra
سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کے مطابق اس وقت ہمارے نزدیک سب سے اہم ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو کیسے بچایا جائے اور بی جے پی کو اقتدار سے دور کیسے رکھا جائے، کیونکہ مہا وکاس اگھاڑی کی تشکیل کی بنیاد ہی اسی پر رہی ہے کہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھا جائے۔
مہاراشٹر میں سیاسی بحران کے درمیان نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے پہلے ہی کہا ہے کہ فلور ٹسٹ فیصلہ کرے گا کہ کس کے پاس اکثریت ہے۔ جو حالات پیدا ہوئے ہیں ہم ان پر فتح حاصل کریں گے۔ پورا ملک جان لے گا کہ ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں یہ حکومت چلے گی یا نہیں۔