پوکسو ایکٹ کے ایک معاملے میں عدالت نے ملزم کو اس لیے بری کردیا کیونکہ متاثرہ لڑکی استغاثہ کے ساتھ تعاون نہیں کررہی تھی۔ معاملے کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ استغاثہ کی جانب سے متاثرہ کی عمر ثابت کرنے کے لیے پیش کیا گیا پیدائشی سرٹیفکیٹ ثبوتوں کی تائید نہیں کرتا ہے، اس لیے یہ ثبوت نہیں ہوسکتا کہ متاثرہ جنسی زیادتی کے وقت نابالغ تھی۔
جنسی زیادتی سے بچوں کے تحفظ کے قانون (POCSO) کے تحت دائر مقدمے میں عدالت نے ملزم کو بری کردیا کیوں کہ جنسی زیادتی کی شکار لڑکی ملزم کے خلاف مزید کوئی قانونی کاروائی کے خلاف تھی۔
کورٹ نے کہا کہ اگر متاثرہ لڑکی استغاثہ کی حمایت نہیں کررہی ہے کہ ملزم نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے، تو یہ کہنا غیر منصفانہ ہوگا کہ ملزم متاثرہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کا مجرم ہے۔
عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس میں ملزم کے خلاف استغاثہ کے گواہوں (متاثرہ اور اس کی ماں) کے غیر معاون رویے کی وجہ سے کچھ بھی ریکارڈ نہیں ہو سکا۔ لہٰذا خصوصی جج نے تعزیرات ہند کی دفعہ 376 (2) اور پوکسو ایکٹ کے تحت ملزم کو بری کرنے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران ملزم جیکب نائیڈو نے اپنے خلاف تمام الزامات کی تردید کی اور اس نے کہا کہ وہ اور متاثرہ ایک دوسرے سے شادی کرچکے ہیں۔ متاثرہ خاتون نے یہ بھی کہا کہ وہ کبھی شکایت درج کرانے کے لیے تھانے نہیں گئی۔