ممبئی:کچھ ماہ قبل مہاراشٹر وقف بورڈ نے مینارہ مسجد ٹرسٹ کو نوٹس دے کر یہ جواب طلب کیا تھا کہ مینارہ مسجد کے ٹرسٹیوں نے مسجد ٹرسٹ کی ہزاروں کروڑ کی املاک وقف بورڈ کی بنا اجازت کے ہی فروخت کردی۔ اس بارے میں آج ممبئی کے اسلام جمخانہ میں اقلیتی وزیر عبد الستار نے کھلے لفظوں میں ایسے ٹرسٹ اور ایسی ملکیت کو فروخت کرنے والوں کو سخت وارننگ دی ہے۔ عبد الستار نے سیدھی بات کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ نے ایسے لوگوں کو جو وقف کو نظر انداز کر کے سیدھے چیریٹی کمشنر کے زیر اہتمام خود کو رکھنا چاہتے ہیں، اُنہیں واضح کر دیا ہے کہ وہ بچ نہیں پائیں گے۔ یہ مینارہ مسجد ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں۔ ان کا نام وہاب لطیف ہے۔ ان کے سوال پہلے غور سے سنیے۔ یہ بتا رہے ہیں کہ مینارہ مسجد وقف کی املاک نہیں ہے بلکہ یہ املاک چیریٹیبل ٹرسٹ کی ہے۔ حالانکہ مینارہ مسجد اور اُس کی املاک وقف کی ملکیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Waqf Properties وقف کی 185 املاک وقف ہونے کے شواہد موجود لیکن وقف رکن کو منظور نہیں، سید رضوان
یہی نہیں یہ اس بات کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں وقف کی ملکیت ریڈیولمینٹ کی اجازت دی جائے۔ حالانکہ ای ٹی وی بھارت کے پاس 80 سے زائد ملکیت کی فہرست ہے جسے مینارہ مسجد ٹرسٹ نے غیر قانونی طریقوں سے فروخت کیا ہے۔ اس کی جانکاری نہ تو وقف بورڈ میں دی گئی ہے اور نہ ہی اسے فروخت کرنے کے لیے اجازت لی گئی ہے۔ 80 سے زائد املاک کی خرید و فروخت کے اس گورکھ دھندے میں 200 کروڑ کی ہیرا پھیری کا الزام ان ٹرسٹیان پر عائد کیا گیا ہے، جو مینارہ مسجد میں غیر قانونی طریقے سے قابض ہیں۔ ریاستی اقلیتی وزیر عبد الستار نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ایسے لوگ جو وقف کی املاک کو چیریٹیبل ٹرسٹ کی پشت پناہی میں وقف سے باہر رکھنے کی کوشش کریں گے وہ کارروائی کے لیے تیار ہو جائیں۔