ممبئی ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ کے جسٹس اندرجیت مہنتی اور جسٹس اے ایم بدر کے روبرو ملز م عرفان محمد غوث کی ضمانت پر گذشتہ ہفتہ بحث عمل میں آئی تھی جس کے بعدعدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والے تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے دفتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہائی کورٹ نے ملزم عرفان غوث کو پچاس ہزار روپئے کہ ذاتی مچلکہ پر مشروط ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے۔
اسی درمیان عدالت میں موجود جمیعت العلماء کے وکیل شاہدندیم نے عدالت سے گذارش کی کہ ملزم گذشتہ آٹھ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے نیز ضمانت کے کاغذات جمع کرنے میں وقت درکار ہے لہذا ملزم کو چار ہفتوں کے لیے نقد ضمانت پر رہا کیا جائے۔
جسے دو رکنی بینچ نے منظور کرلیا اور اپنے حکم نامہ میں لکھا کہ ملزم کو چار ہفتوں کے اندر ضمانت لینے والے شخص اور اس کے دستاویزات سیشن عدالت میں جمع کرانا ہوگا۔
اس سے قبل سینئر وکیل نے دوران بحث عدالت کو بتایا تھا کہ ہائی کورٹ نے دیڑھ سال قبل ملزم کو ضمانت اس شرط پر نہیں دینے کا حکم دیا تھا کہ خصوصی این آئی اے عدالت آٹھ ماہ میں مقدمہ کی سماعت مکمل کرلے گی۔
لیکن اب ایک سال سے زائد کا عرصہ گذرچکا ہے این آئی اے عدالت مقدمہ فیصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی اور مستقبل قریب میں مقدمہ فیصل ہونے کے امکانات معدوم ہیں۔ کیوں کہ سیشن عدالت میں سماعت روز بہ روز نہیں ہورہی ہے نیز اب تک تقریباً 60 سرکاری گواہوں نے عدالت میں اپنا بیان درج کرایا ہے لیکن ایک بھی سرکاری گواہ نے ملزم کے تعلق سے کوئی بھی قابل اعتراض بات عدالت میں نہیں کہی لہذا ملزم کو فوراً ضمانت پر رہا کیا جانا چاہیئے۔
حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزم کو ضمانت پر رہا کیے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ تھاکہ مقدمہ آخری مراحل میں ہے لہذ ا ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہیئے۔