اس واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ نے حرکت دکھاتے ہوئے جن اسپتالوں نے ایڈمیٹ کرنے سے انکار کیا تھا ان کے خلاف ایف آر درج کیا ہے، جبکہ ایک اسپتال کو چھوڑنے کا مبینہ الزام عائد کیا جارہا ہے۔
جب کہ اپوزیشن اسے سسٹم کی ناکامی قرار دیتے ہوئے ایم آئی ایم کے مقامی رہنماؤں نے تمام ہلاک شدہ کے ورثہ کو پانچ لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے، جن کی موت اسپتال میں ایڈمیٹ نہ کئے جانے سے ہوئی ہے۔
پولیس ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسماء مہندی اکبر (26) حمل سے تھیں، انھیں تکلیف محسوس ہونے پر اسپتال لے جایا گیا لیکن ایک کے بعد دیگر تین اسپتالوں نے اس خاتون کو ایڈمیٹ کرنے سے انکار کردیا اور انھیں کوڈ ٹیسٹ کرانے کو کہتے رہے اس طرح اسپتالوں کا چکر لگاتے ہوئے اس خاتون کی آٹو رکشہ میں ہی موت ہوگئی۔
جس پر شہر میں اس معاملہ کو لیکر زبردست واویلا مچا اور پھر پولیس نے فوری طور پر ان تینوں اسپتالوں یونیورسل، بلال اور پرائم کے خلاف489/20کے تحت مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر ان اسپتالوں کے کچھ حصوں کو سیل کردیا۔
ادھر اس معاملہ کو لیکر ہاؤسنگ وزیر جتیندراوہاڈ نے اسپتالوں کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے یہاں مشتبہ وارڈ بنائیں جہاں کووڈ یا نان کووڈ مریض کو فوری طور پر علاج دیا جاسکے۔ اگر آئندہ کسی اسپتال نے مریضوں کو واپس کیا اور علاج کے بغیر اسکی موت ہوگئی تو اسپتال اپنے لائسنس منسوخ کروانے اور سزا کے لئے تیار رہیں۔