احتجاج کے دوران انوراگ كشیپ، انوراگ بسو، تپسی پنو، گوہر خان، وشال بھردواج، رچا چڈھا،علی فضل، ریما کاگتی اور دیا مرزا موجود تھیں۔ راہل بوس کی آنکھ میں چوٹ لگی تھی اس کے باوجود وہ احتجاج میں شامل ہوئے۔
انہوں نے جے این یو تشدد کی شدید مذمت کی۔
احتجاج کے دوران انوراگ كشیپ، انوراگ بسو، تپسی پنو، گوہر خان، وشال بھردواج، رچا چڈھا،علی فضل، ریما کاگتی اور دیا مرزا موجود تھیں۔ راہل بوس کی آنکھ میں چوٹ لگی تھی اس کے باوجود وہ احتجاج میں شامل ہوئے۔
انہوں نے جے این یو تشدد کی شدید مذمت کی۔
انوراگ کشیپ نے کہا کہ 'جے این یو میں حملے کرنے والے افراد اس لیے گرفتار نہیں ہوئے کیوں کہ وہ سرکار کے لوگ ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ حکومت کا ایک الگ ہی ایجنڈا ہے اے ایم یو میں الگ قانون ہے جامعہ میں الگ اور جے این یو میں الگ قانون ہوتا ہے۔ایک جہاں پولیس گھس کر مارتی ہے دوسری جانب باہر کھڑی رہتی ہے۔
مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سرکار منہ کھولتی ہے تو جھوٹ بولتی ہے۔ سرکار پولیس کو اپنے کنٹرول میں کیے ہوئے ہیں۔مرکزی حکومت لوگوں کے لیے نہیں خود کے لیے کام کرتی ہے۔