اردو

urdu

5 -جی نیٹ ورک سے ٹیومر جیسی مہلک بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔

جاپان کے ایک تحقیقی ادارے نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 5 -جی نیٹ ورک سے دماغ کے ٹیومر جیسی سنگین بیماریوں کے خطرات بڑھ جائیں گے''۔

By

Published : Oct 24, 2019, 3:23 PM IST

Published : Oct 24, 2019, 3:23 PM IST

5 -جی نیٹ ورک سے ٹیومر جیسی مہلک بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔


ممبئی آئی آئی ٹی کے پروفیسر گریش کمار نے کہا کہ ’’اب وائی فائی راؤٹر کے الیکٹرو میگنٹك ریڈیشن سے انسانی نطفہ کی نقل و حرکت پر سنگین خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے''۔


پروفیسر نے کہا کہ ’ہائی پاور 5 -جی نیٹ ورک کی وجہ سے لوگوں کے دماغ کے ٹیومر سمیت کئی طرح کی سنگین بیماریوں کی زد میں آنے کے خدشات کے بارے آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے‘‘۔


جاپان کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اپنی اس تازہ تحقیق میں ثابت کیا ہے کہ نہ صرف موبائل بلکہ وائی فائی راؤٹر سے نکلنے والا الیکٹرو میگنٹک ریڈیشن بھی مردوں کے نطفہ کی نقل و حرکت میں کمی لا نے کا سبب بن رہاہے۔

عالمی ادارہ صحت نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ'' 21 ویں صدی میں کینسر اور دل کی بیماریوں کے بعد مردوں میں نطفہ کی غیرفعالیت سب سے بڑا مسئلہ ہوگا''۔

جاپان کے سائنسداں كومیكو نکاتا کی ٹیم کے مطابق مردوں کے نطفہ کے نمونوں کو تین مقامات، وائی فائی والے علاقے میں، وائی فائی کو ڈھک کر رکھی ہوئی جگہ میں اور وائی فائی کی پہنچ سے دور والے علاقے میں چیک کرنے کے لئے رکھا گیا۔

ایک گھنٹہ تک تینوں مقامات پر رکھے گئے نطفہ میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آئی تھی لیکن دو گھنٹے کے بعد فرق دیکھنے کو ملا۔

محققین کے مطابق 24 گھنٹے کے بعد نطفہ میں بڑا فرق دیکھا گیا، جنہیں وائی فائی کی پہنچ سے دور رکھا گیا تھا ان نطفوں کے ختم ہونے کا فیصد 8.4، جنہیں اس علاقے میں رکھا گیا ان کی شرح 23.3 اور جنہیں شیلڈ کئے گئے وائی فائی زون میں رکھا گیا ان کی شرح 18.2 فیصد رہی۔

پروفیسر کمار نے کہا کہ ’’موبائل اور اس کے ٹاورز سے نکلنے والے خطرناک ریڈیشن کو نظر انداز کرنا اپنے معاشرے اور دنیا کے لیے بے وفائی ہوگی''۔

''ہم پہلے ٹو جی، پھر تھری جی اور اس کے بعد 4 جی نیٹ ورک کے سائے میں جی رہے ہیں''۔

''اب 4 جی نیٹ ورک کے اثرات کی وجہ سے برین ٹيومر سمیت کئی قسم کے کینسر کے معاملے سامنے آ رہے ہیں اور اب’مہلک ہتھیاروں‘ سے لیس 5 جی نیٹ ورک پر بحث شروع ہو گئی ہے‘‘۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details