آکروش مورچہ میں اشتعال انگیز بیان پر رکن اسمبلی کی تنقید مالیگاؤں:ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں ہندو تنظیموں کی جانب سے آکروش مورچہ کا انعقاد کرنے کے سبب کشیدگی پھیل گئی۔ مورچہ کے دوران بی جے پی رہنماوں کی جانب سے اشتعال انگیزی کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ مجلس اتحادالمسلمین کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندو جن آکروش مورچہ کے اسٹیج سے اشتعال انگیز بیان کے ذریعے شہر کے امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پورے مہاراشٹر میں صورتحال ایسی بنائی جارہی ہے کہ ریاست کا لاء آرڈر بگڑے اور فرقہ وارانہ فسادات کی صورتحال پیدا ہوجائے۔ گزشتہ روز مالیگاؤں میں بی جے پی کے رکن اسمبلی نتیش رانے آئے انہوں نے لوجہاد، گئوکشی، دھرم پریورتن، اور قلعہ جھوپڑپٹی پر بلڈز کارروائی جیسے مدعوں پر اشتعال انگیز بیان کئے اور ہندو جن آکروش مورچہ بھی نکالا، جس کی تیاری کئی روز سے جاری تھی۔
مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مالیگاؤں میں لوجہاد، گئوکشی اور دھرم پریورتن جیسے کوئی بھی معاملات نہیں ہے۔ ایم ایس جی کالج میں جو پروگرام ہوا تھا۔اس میں دسویں اور بارہویں جماعت کے طلباء آگے اپنی تعلیم کی تیاری کس طرح کریں اور مستقبل میں کس فیلڈ میں جانا ہے۔ اس سے متعلق ایک کیئر گائیڈنس پروگرام ہوا تھا۔ لیکن اس پروگرام کو دھرم پریورتن کا نام دے کر اس کو مدعا بناکر مالیگاؤں آؤٹر حلقہ کے رکن اسمبلی دادا بھوسے اور ان کے کارکنان نے بڑا ہنگامہ برپا کیا۔جبکہ اس معاملے میں پولیس انتظامیہ نے بیرون شہروں سے آنے والے مہمانوں کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی اور ان پر مقدمہ چلایا گیا۔ اور ہر ممکن کوشش کی گئی کہ اس کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شہر کے امن و امان کو خراب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:Raza Academy سویڈن بار بار قرآن سوزی کرکے کروڑوں مسلمانوں کو مشتعل کررہا ہے
ایک سوال کے جواب میں مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے کہا کہ اب صورتحال یہ ہے کہ مالیگاؤں ماضی میں کبھی ہندو مسلم فرقہ وارانہ فسادات سے متاثر رہا ہے لیکن 26 اکتوبر 2001 کا فساد ہوا، لیکن اس کے بعد سے مالیگاؤں میں فساد کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوئی، 2006 اور 2008 کا بم بلاسٹ بھی ہوا، تو بھی مالیگاؤں کے لوگوں نے سمجھداری کا مظاہرہ کیا۔