اردو

urdu

ETV Bharat / state

مہاراشٹر میں پانی کی شدید قلت - ممبئی

مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی اور مضافات کے شہروں کو پانی فراہم کرانے والے تھانے ضلع کے شاہ پور، مرباڈ، کسارا کے سیکڑوں قبائلی گاؤں موسم گرما میں پینے کے پانی کی شدید قلت سے جوجھ رہے ہیں۔

مہاراشٹر میں پانی کی شدید قلت

By

Published : Jun 5, 2019, 11:31 PM IST

ان علاقوں کے مکین ایک ایک بوند پانی کے لیے ترس رہے ہیں ایک ہنڈا پانی کے لیے وہ 5 سے 7 کلو میٹر پیدل چلنے ہر مجبور ہیں۔

مہاراشٹر میں پانی کی شدید قلت

ان علاقوں میں ریاستی حکومت کے پانی مہیا کرانے والے تمام دعوے پوری طرح کھوکھلے ثابت ہوگئے جن کی زمینی حقیقت کچھ بھی نہیں ہے اور یہاں کے لوگ پانی کے لیے روزانہ 4 سے 6 کلو میٹر دور تک جانے کے لیے مجبور ہیں۔

ممبئی اور تھانے کے کروڑوں افراد پیاس بجھانے والے بھیونڈی کے شاہ پور تعلقہ کے تقریباً 165 گاؤں کے لوگ ان دنوں سخت گرمی میں بوند بوند پانی کے لیے ترس رہے ہیں اور پیاس بجھانے کے لیے نہ صرف انسان بلکہ چرند پرند کو بھی کافی مشقت اٹھانی پڑرہی ہے۔

شاہ پور علاقے میں تانسا بھاتسا سمیت کل 4 بڑے ڈیم ہونے کے باوجود بھی اس علاقے میں پانی کا شدید بحران ہے شاہ پور کا علاقہ آدیواسی اکثریتی علاقہ ہے اور اس علاقے کے تقریباً 165 قبائلی علاقوں کو خشک علاقہ قرار دیا جا چکا ہے۔
ڈھنگن مال، آلند پاڑہ، کٹال پاڑہ سمیت پانی کا شدید بحران نظر آیا جہاں کے نوجوانوں سے لے کر خواتین، بزرگ اور چھوٹے بچے بھی 4 سے 5 کلو میٹر کا طویل سفر طے کر ایک ہنڈا پانی لینے جاتے ہیں لیکن کبھی کبھی انھیں خالی ہاتھ ہی واپس لوٹنا پڑتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے ایسے خشک اور پانی کی ایک ایک بوند کے لیے پریشان علاقوں کا دورہ کیا جو تصویریں ای ٹی وی بھارت کے کیمرے میں قید ہویئں وہ کافی حیران کرنے والی ہے۔

پانی لینے کے لیے معصوم بچے کنویں میں اتر کر کافی مشقت کر ایک دو ہنڈا پانی لیکر اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر لوٹتے ہیں۔

جنگلوں اور پہاڑوں کے درمیان سے کئ میل کا سفر طے کر قبائلی خواتین پانی کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ اس شدید گرمی میں ادھر ادھر بھٹکنے پر مجبور ہیں۔

ریاستی حکومت نے ان خشک علاقوں سے سنہ 2017 میں ٹینکر فری کرنے کا ایک ماسٹر پلان تیار کیا تھا مگر اس وقت حالات ایسے ہیں کہ کنویں سے لیکر تالاب اور بھاتسا ندی کا پانی بھی کافی کم ہوجاتا ہے اور پانی کو لیکر 8 سے 10 کلو میٹر تک کا پیدل تپتی دوپہر میں اس علاقے کے لوگوں کو پانی کی تلاش میں نکلنا ہوتا ہے.۔

حکومت اور این جی اوز کی تمام کوششیں ناکافی ثابت ہورہی ہے۔ اب اس علاقے کے 165 سے زیادہ گاؤں کے لوگوں کو جون کے پہلے ہفتے میں مانسون کے پہنچنے اور بارش کا انتظار ہے تاکہ اس علاقے میں پانی کی قلت میں کمی پر قابو پایا جاسکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details