ان علاقوں کے مکین ایک ایک بوند پانی کے لیے ترس رہے ہیں ایک ہنڈا پانی کے لیے وہ 5 سے 7 کلو میٹر پیدل چلنے ہر مجبور ہیں۔
ان علاقوں میں ریاستی حکومت کے پانی مہیا کرانے والے تمام دعوے پوری طرح کھوکھلے ثابت ہوگئے جن کی زمینی حقیقت کچھ بھی نہیں ہے اور یہاں کے لوگ پانی کے لیے روزانہ 4 سے 6 کلو میٹر دور تک جانے کے لیے مجبور ہیں۔
ممبئی اور تھانے کے کروڑوں افراد پیاس بجھانے والے بھیونڈی کے شاہ پور تعلقہ کے تقریباً 165 گاؤں کے لوگ ان دنوں سخت گرمی میں بوند بوند پانی کے لیے ترس رہے ہیں اور پیاس بجھانے کے لیے نہ صرف انسان بلکہ چرند پرند کو بھی کافی مشقت اٹھانی پڑرہی ہے۔
شاہ پور علاقے میں تانسا بھاتسا سمیت کل 4 بڑے ڈیم ہونے کے باوجود بھی اس علاقے میں پانی کا شدید بحران ہے شاہ پور کا علاقہ آدیواسی اکثریتی علاقہ ہے اور اس علاقے کے تقریباً 165 قبائلی علاقوں کو خشک علاقہ قرار دیا جا چکا ہے۔
ڈھنگن مال، آلند پاڑہ، کٹال پاڑہ سمیت پانی کا شدید بحران نظر آیا جہاں کے نوجوانوں سے لے کر خواتین، بزرگ اور چھوٹے بچے بھی 4 سے 5 کلو میٹر کا طویل سفر طے کر ایک ہنڈا پانی لینے جاتے ہیں لیکن کبھی کبھی انھیں خالی ہاتھ ہی واپس لوٹنا پڑتا ہے۔