ندی کی حالت زار کے لیے انہوں نے میونسپل کارپوریشن انتظامیہ، گرام پنچایت اورایم ایم آر ڈی اے کی آپسی رسہ کشی اور ٹال مٹول کے رویہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
ممبئی کی کامواری ندی زندہ ہو سکتی ہے، متعلقہ ویڈیو ان کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ، سماج اور حکومت کی جانب سے ایک آزادانہ اتھارٹی قائم کرکے اس ندی کو دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر راجیندر سنگھ نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب دریا مرتی ہے تو نالا بنتی ہے اور اس میں گندگی بہتی ہے اور اس دریا کی حالت تو نالا سے بھی بدتر ہے۔راجیندر سنگھ نے کامواری ندی دوبارہ زندہ کرنے کے لئے سب سے آسان حل یہ بتایا کہ جس گندگی کی وجہ سے اس کے چارج پوائنٹ بند ہو گئے ہیں۔ انہیں چارج کرنا چاہئے، اسے کھولنا اور اس صفائی کرنی چاہئے۔اس طرح بارش کے دنوں میں جو پانی آتا ہے۔اسے جگہ۔ جگہ ریچارج کرنا چاہئے۔ان کے مطابق ندی کے پتھروں میں اب بھی جان ہے۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دریا کو ریچارج کرنے کی صلاحیت اور طاقت ابھی باقی ہے۔اس کے میٹھے پانی کو ریچارج کر کے نمکین اور آلودہ پانی کو آمیزش)ڈائلیوٹ( کیا جا سکتا ہے۔اس آمیزش (ڈائلیوشن) میں ہی حل (سالیوشن) ہے۔کیونکہ کئی بار میٹھا پانی کھارے اور گندے پانی کو ڈائیلوٹ کر دیتا ہے۔انہوں نے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کہ مجھے لگتا ہے کہ کارپوریشن نے اس کے حل کے لئے جس طرح سے کام کرنا چاہئے ویسا نہیں کیا۔جس سے دریا دن بہ دن مرتی اور خراب ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آزاد اتھارٹی،مقامی انتظامیہ اور سماج مل کر اس ندی کو دوبارہ زندگی دے سکتے ہیں۔اس دوران ان کے ساتھ میونسپل کمشنر منوہر ہیرے، سٹی انجینئرایل پی گائیکواڑ ودیگرافسران، لیڈران، سماجی کارکنان موجود تھے۔واضح ہوکہ ای ٹی وی بھارت نے بھی اس ندی کے نالے میں تبدیل ہونے اور اس کے وجود کو لیکر ایک جامع رپورٹ پیش کیا تھا۔ جس کے بعد سماجی کارکنان اور میونسپل انتظامیہ حرکت میں آیا ہے۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس ندی کو تزئین کاری کا کام کب شروع ہوتا ہے۔