گزشتہ برس جب اس وبا نے بھارت میں اپنا قدم جمانا شروع کیا تھا تب مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں واقع معروف طبی و یونانی منصورہ کالج کے ذمہ داران و ڈاکٹرس حضرات کے دن رات محنت سے اس وبا سے بچنے کے لیے ایک مدافعتی جوشاندہ تیار کیا تھا جو ملک سمیت دنیا بھر میں منصورہ کا کاڑھا کے نام سے مشہور ہوا-
رواں برس کووڈ 19 جیسی وبا پہلے کے مقابلے زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے اور ہر طرف مہنگی ترین متعدد کمپنیز کی ویکسین اور دواؤں کی بات کی جارہی ہے لیکن اس گھریلو علاج کی جانب گزشتہ برس کے مقابلے ابھی کم توجہ دی جارہی ہے۔
کورونا کی دوسری لہر کے دوران منصورہ کا کاڑھا کتنا مفید ہے؟ اس تعلق سے میڈیا نمائندوں نے منصورہ کیمپس کے چیئرمین ڈاکٹر ارشد مختار سے اس جوشاندے کے مزید تفصیلات حاصل کیں-
ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ یہ ہزاروں برس پرانا یونانی نسخہ ہے گزشتہ برس بڑی تعداد میں لوگوں نے اسے استعمال کیا تھا اور امید سے بڑھ کر اس کے نتائج سامنے آئے تھے اگر کسی کا مرض ابتدائی مرحلے میں ہوتو دو تین روز اس جوشاندے کو استعمال کرنے سے مریض کو کافی افاقہ ہوتا ہے-
انھوں نے مزید کہا کہ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ یہ کووڈ کا علاج ہے اور نہ ہم نے پہلے کبھی یہ دعویٰ کیا ہے لیکن حفظ ماتقدم کے طور پر یہ بہت ہی اچھی دوا ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ دوا انتہائی سستی ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا کوئی بھی سائیڈ افیکٹ نہیں ہے-
ڈاکٹر ارشد مختار نے یہ بھی بتایا کہ یہ دوا نہ صرف کورونا کے مریض کے لیے مفید ہے بلکہ دیگر عوارض جیسے کھانسی، سردی زکام اور جوڑوں کے درد کو ختم کرنے میں بھی یہ دوا انتہائی کارآمد ثابت ہوئی ہے-