مہاراشٹر میں 21 اکتوبر کو اسمبلی انتخابات کے لیے پولنگ اور 24 اکتوبر کو نتائج کا اعلان ہوا تھا جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی 105 نشستوں پر کامیابی درج کرتے ہوئے سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی جبکہ شیوسینا نے 56، این سی نے 54 اور کانگریس نے 44 نشستوں پر جیت درج کی تھی۔
بی جے پی نے سب سے زیادہ نشستوں پر قبضہ کیا تھا اسی لیے گورنر نے اسے حکومت سازی کی دعوت دی تھی لیکن بی جے پی پاس حکومت کی تشکیل کے لیے ارکان اسمبلی کی مطلوبہ تعداد نہیں تھی۔
اس کے بعد شیوسینا نے کانگریس اور این سی پی کے ساتھ مل کر اقتدار حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا جو کامیاب ہوتا نظر آرہا ہے اور کل(16 نومبر) کو تینوں پارٹیوں کے لیڈران گورنر بھت سنگھ کوشیاری کے ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ شیوسینا اور بی جے پی نے متحدہ طور پر اسمبلی انتخابات لڑے تھے لیکن نتائج کے بعد ان دونوں کے مابین وزیراعلی کی کرسی کے لیے بات نہیں بن سکی اور ان دونوں نے علیحیدگی اختیار کر لی۔
نتائج کے بعد شیوسینا نے دعوی کیا کہ الیکشن سے قبل ہونے والی ڈیل میں بی جے پی نے اس سے اقتدار میں 50 فیصدی حصے داری کا وعدہ کیا تھا جبکہ نتائج کے بعد بی جے پی اس بات سے مکر گئی۔
شیوسینا کا مطالبہ ہے کہ اقتدار میں اس بھی برابری کا حصہ دیا جائے یعنی ڈھائی برس شیوسینا کا وزیراعلی اور ڈھائی برس بی جے پی کا وزیراعلی ہو، لیکن بی جے پی کو یہ تجویز پسند نہیں آئی اور اس نے شیوسینا کے اس فارمولے سے انکار کر دیا۔
ریاست کت گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے بی جے پی کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی لیکن حکومت کی تشکیل کے لیے اس کے پاس حکومت سازی کے لیے ارکان اسمبلی کی مطلوبہ تعداد نہیں تھی جس کے بعد گورنر نے دوسری بڑی پارٹی شیوسینا کو ریاست میں حکومت بنانے کے لیے کہا اور قیاس کیا جا رہا تھا کہ شیوسینا، این سی پی اور کانگریس کے ساتھ مل کر بآسانی حکومت بنا لے گی لیکن این سی پی اور کانگریس کی جانب معقول جواب نا ملنے پر معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا تھا۔
اب ایسی خبریں آرہی ہیں کہ 16 نومبر کو شیوسینا، این سی پی اور کانگریس کے لیڈران گورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کر کے حکومت سازی کا دعوی پیش کریں گے۔
کافی دنوں سے جاری سیاسی چپلقش کے بعد آخر کار یہ معاملہ سلجھ گیا اور نئی حکومت کا راستہ صاف ہو گیا۔
موصولہ خبروں کے مطابق پانچ برس کے لیے شیوسینا کا وزیراعلی ہوگا جبکہ دو نائب وزیراعلی ہوں گے جس میں ایک کانگریس کا اور ایک این سی پی کا ہوگا، حالانکہ این سی پی نے شرط رکھی ہے کہ جب شیوسینا جی جے پی سے مکمل طور پر علیحیدگی اختیار کرے گی تب ہی وہ اس کی حمایت کریں گی یعنی مرکزی حکومت میں بھی شیوسینا، بھارتیہ جنتا پارٹی سے اپن اتحاد ختم کرے اور اپنے وزیر کو استعفی دلوائے۔
شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے این سی کی شرط مان لی اور مرکز میں اپنے وزیر اروند ساونت سے استعفی دلوایا۔
اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ گورنر سے ملاقات کے وقت تک ان کے مابین معاملات ٹھیک رہتے ہیں یا پھر کویہ نئی چیز دیکھنے کو ملیگی۔