اورنگ آباد:مہاراشٹر وقف بورڈ کے سی ای او معین تاشیلدار نے کہا وقف املاک پر ناجائز قبضہ جات، وقف املاک کے غیر قانونی استعمال عدالتی معاملات و تنازعات وغیرہ سے نمٹنے کی خاطر بورڈ میٹنگ نے لیگل سیل کا کام کاج و ذمہ داری کسی قابل لاء فرم کے سپرد کرنے کو منظوری دی ہے۔ لہذا اس سمت میں ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ وقف ٹریبیونل ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت وقف سے متعلق مقدمات میں عدالتوں میں پیروی کرنے اور فیصل کروانے کی ذمہ داری لاء فرم کے سپرد کی جائے گی۔
تاشیلدار نے مزید اطلاع دی کہ لیز پر دی گئی وقف جائیدادوں اور وقف املاک کے متوالیوں کے ذریعہ لیز رولیس پر عمل آوری نہ ہونے کی حقیقت کا پتہ چلا ہے۔ اس لیئے وقف بورڈ کی جانب سے لگ بھگ 13500 وقف اداروں اور متولیوں کو نوٹسیں جاری کی گئی تھیں۔ ان نوٹسوں کے ذریعہ ہر ایک ادارہ اور متولی کو وقف املاک سے متعلق سیلف ڈکلیئریشن کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ وقف اراضی کا رقبہ، کس کام کے لئے استعمال کی جا رہی ہے، اس میں رہائشی اور کمرشیل اراضی کتنی ہے، اس وقف املاک سے کتنی آمدنی ہوتی ہے۔وقف بورڈ کو وقف فنڈ کی شکل میں کتنی رقم دی جاتی ہے ، اس اراضی کی خرید و فروخت تو نہیں کی گئی ہے، نا جائز قبضہ تو نہیں ہے وغیرہ مکمل تفصیلات متوالیوں اور لیز ہولڈرس سے منگوائے گئے تھے۔ ان میں سے 800 وقف اداروں اور متولیوں اداروں اور متولیوں کی جانب سے نوٹس کے جوابات میں مکمل تفصیلات داخل کی جاچکی ہیں۔
تاشیلدار نے کہا اب دوسرے مرحلہ کے تحت ہم نے پورے مہاراشٹر میں واقع وقف جائیدادوں کو چار مختلف زمروں میں تقسیم کر کے انھیں A,B,C,D اس طرح کی زمرہ بندی کی ہے ۔ 70 وقف اداروں کو A زمرہ میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سے چنندہ 5 تا 10 اداروں کو نونسیں جاری کی گئی ہیں ۔ تاشیلدار نے بتایا کہ جن بڑے وقف اداروں میں دو فریقین میں تنازعہ جاری ہو، وہاں وقف بورڈ کی جانب سے باضابطہ ایڈ منسٹریٹر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شولا پور کے چراغ علی قبرستان اور پر بھنی میں قربان شاہ علی درگاہ میں تنازعہ کے پیش نظر ایڈ منسٹریٹر مقرر کیا جا چکا ہے۔