اردو

urdu

Kolhapur Riots مہاراشٹر میں فسادات، مذہبی شناخت کا سوال یا حکومت کی ناکامی

By

Published : Jun 14, 2023, 7:35 AM IST

Updated : Jun 14, 2023, 8:47 AM IST

حالیہ دنوں میں مہاراشٹر کے کئی اضلاع سے مذہبی وجوہات کی بنا پر تشدد کی خبریں آئی ہیں۔ ان واقعات میں بڑی تعداد میں سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ ایسے میں سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا ان فسادات کے پیچھے کوئی معقول وجہ ہے یا یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ مکمل خبر پڑھیں۔

Kolhapur Riots
Kolhapur Riots

ممبئی:چھ جون کو مہاراشٹر کے کولہاپور میں شیواجی مہاراج کے یوم تاجپوشی کی تقریب منائی گئی۔ اسی دن شہر رکھنے والے تین لوگوں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اسٹیٹس پوسٹ کیے جن میں مبینہ طور پر ٹیپو سلطان اور اورنگزیب کی تعریف کی گئی تھی۔ اس سے شہر میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی۔ اب ان ایشوز پر ریاست میں سیاسی ماحول گرم ہو گیا ہے۔

کیا فڑنویس کے بیان سے تنازع کھڑا ہوا؟

کولہاپور میں فسادات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ریاست کے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے 'اورنگ زیب کی اولاد' والا متنازع بیان دیا۔ درحقیقت اس سے تنازع مزید بڑھ گیا۔ دیویندر فڑنویس نے کہا تھا کہ ریاست کے کچھ اضلاع میں اچانک اورنگ زیب کی اولادیں پیدا ہوگئی ہیں۔ ان کی فوٹو سٹیٹس پر لگا کر معاشرے میں انتشار پیدا کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ اس سے تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ مہاراشٹر میں اورنگ زیب کے اتنی اولادیں کہاں سے پیدا ہوگئیں؟ ہمیں انہیں ڈھونڈنا پڑے گا۔ ساتھ ہی فڑنویس نے کہا تھا کہ ہم اس وقت تک چپ نہیں بیٹھیں گے جب تک یہ معلوم نہ ہو جائے کہ اس سب کا ماسٹر مائنڈ کون ہے۔

'گوڈسے کی اولاد کون ہے؟'

ایم آئی ایم کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے فڑنویس کے بیان پر جوابی حملہ کیا۔ اپنے انداز میں جواب دیتے ہوئے اویسی نے ناتھورام گوڈسے اور آپٹے کا حوالہ دیا۔ اویسی نے کہا کہ 'وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس کہتے ہیں اورنگ زیب کی اولاد، وزیر داخلہ جانتے ہیں کہ کون کس کا بچہ ہے، پھر بتائیں گوڈسے کی اولاد کون ہے؟ آپٹے کی اولاد کون ہے؟ اس کا بھی جواب دیں۔'

'مذہبی رنگ دینا مناسب نہیں'

ان بیانات کی وجہ سے ریاست سیاسی ماحول گرم ہونے پر این سی پی کے صدر شرد پوار نے کہا کہ اس طرح کے بیانات دے کر ریاست کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بہت غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف موبائل سٹیٹس کی وجہ سے سڑک پر آنا، ہنگامہ آرائی کرنا اور معاملے کو مذہبی ثقافتی شناخت سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خاص طور پر برسر اقتدار لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاست میں اس طرح کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان قائم کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے، لیکن اگر ریاستی حکومت لوگوں کو بھڑکانے لگے تو یہ اچھی علامت نہیں ہے۔

'وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس کی ناکامی'

شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے بھی اس واقعے پر اپنا موقف رکھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 400 سال قبل دفن کیے گئے اورنگ زیب کو ریاست میں فسادات بھڑکانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں بھی یہ تجربہ کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ راوت نے یہ بھی کہا کہ کولہاپور کا فساد وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس کی ناکامی ہے۔

مزید پڑھیں: Tipu Sultan, Aurangzeb Row ٹیپو سلطان کا اسٹیٹس پوسٹ کرنے پر ایک شخص گرفتار

مہاراشٹر کے لیے تشویش کی بات

ریاست کی موجودہ سیاسی صورتحال اور فسادات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سینئر صحافی سیاسی تجزیہ کار سنجے مسکن کہتے ہیں کہ یہ مہاراشٹر کے لیے بدقسمتی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر ترقی پسند افکار، انسانیت اور تمام مذاہب کی شمولیت کا مقام رہا ہے۔ مذہبی جنون کی ایسی تصویر مہاراشٹر میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ ذات اور مذہب کی اس سطح پر کبھی سیاست نہیں کی گئی۔ اس چیز کو کبھی عوام کی حمایت حاصل نہیں ہوئی۔ ان فسادات کا سب سے زیادہ اثر نوجوان نسل پر پڑتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مذہبی سیاست بند کریں۔ بصورت دیگر یہ فسادات آنے والے وقت میں مہاراشٹر کے لیے تشویش کا باعث ہوں گے۔

Last Updated : Jun 14, 2023, 8:47 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details