مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوتے ہی ریاست مین سیاسی ہلچل تیز ہوگئی جبکہ پرچہ نامزدگی واپس لینے کی تاریخ کا بھی اختتام ہو گیا ہے اور تھانے ضلع سے 18 اسمبلی حلقوں سے 214 امیدوار میدان میں ہیں۔
مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات، ویڈیو ممبئی سے متصل ممبرا کلوا اسمبلی حلقہ سے مجلس اتحادالمسلمین کے امیدوار برکت اللہ شیخ نے اچانک پرچہ نامزدگی واپس لے لیا جس سے سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں، ان کے اس قدم سے مجلس اتحادالمسلمین کی مقامی اکائی اور اعلیٰ رہنماؤں کو زبردست دھچکا لگا ہے، اب اس اسمبلی حلقہ سے راست مقابلہ نیشنلسٹ کانگریس کے امیدوار جیتیندر اوہاڑ اور شیوسینا امیدوار دیپالی شندے کے درمیان ہے۔
اس کے علاوہ سماجوادی پارٹی کے امیدوار عادل خان اعظمی کا پرچہ نامزدگی رد ہو گیا تھا اور امید کی جارہی تھی کہ پارٹی کے نوجوان رہنما فیصل چودھری جنہوں نے بطور آزاد امیدوار پرچہ داخل کیا تھا، سماجوادی پارٹی ان کی حمایت کرے گی لیکن انہوں نے بھی اپنا پرچہ واپس لے لیا۔
وہیں دوسری جانب تھانے کے اولا ماجیواڑہ اسمبلی حلقہ سے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے امیدوار سہاس دیسائی کے اچانک پرچہ نامزدگی واپس لینے سے اس حلقے میں شیوسینا کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
بھیونڈی مغربی اسمبلی حلقہ سے ایک آزاد امیدوار اشوک بھوسلے کے نامزدگی واپس لینے کے بعد سات امیدوار میدان میں ہیں، مجلس اتحادالمسلمین کے امیدوار محمد خالد گڈو کے کاغذات نامزدگی رد ہونے کے بعد بھی وہ ایم آئی ایم کی حمایت یافتہ امیدوار ہے۔
مشرقی اسمبلی حلقہ سے 5 آزاد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی واپس لیا ہے اس حلقہ سے اب 14 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔
بھیونڈی دیہی حلقہ سے دو امیدواروں نے پرچہ نامزدگی واپس لے لیا ہے، اس حلقہ سے 7 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں، بی جے پی اتحاد کے باغی امیدوار مہادیو گھٹال نے نامزدگی واپس لے لیا اور اب اس حلقے میں شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور ایم این ایس کے درمیان سہ رخی مقابلہ ہے۔
شاہ پور اسمبلی سیٹ پر شیوسینا کے پانڈو رنگ برورا اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے دولت دوڈا کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔
واضح رہے کہ 27 ستمبر سے 4 اکتوبر کے درمیان 372 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا، جانچ کے دوران 121 امیدواروں کے پرچہ نامزدگی کو الیکشن کمیشن نے خامیوں کی بنیاد ہے مسترد کردیا تھا جس کے بعد 18 اسمبلی حلقوں میں 251 امیدوار انتخابی میدان میں تھے لیکن پرچہ واپس لینے کے بعد یہ تعداد 217 ہوگئی ہے۔