جمعیة علمائے ہند Jamiat Ulema E Hind نے گواہوں کے انحراف Witness Deviatesکے ضمن میں سپریم کورٹ Supreme Court کے چیف جسٹس سمیت متعلقہ متعدد حکام کو خط لکھ کر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کے باوجود سرکاری گواہوں کے انحراف کا سلسلہ جاری ہے۔
جمعیة علمائے ہند نے کہا ہے کہ اگر اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا تو وہ بمبئی ہائی کورٹ Bombay High Court یا سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ چار گواہوں میں سے دو گواہان کے بیانات قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے National Investigation Agency NIA نے ریکارڈ کیا تھا جبکہ دو گواہان کے بیانات کا اندراج انسداد دہشت گرد دستہ اے ٹی ایس Anti-terrorist Squad ATS نے کیا تھا، چاروں گواہوں کا تعلق مدھیہ پردیش کے پنچ مڑھی مقام سے ہے، جہاں بھگوا ملزمین نے بم دھماکوں کی سازش رچنے کے لئے ایک کیمپ کا انعقاد کیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ مقدمہ مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت اور ان کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے جمعیة علمائے ہند لڑ رہی ہے اور جمعیة اس پر باریک نظر رکھ رہی ہے۔ سرکاری گواہوں کے منحرف ہونے پر بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد مہیا کرانے والی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی ) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ گذشتہ ہفتہ ہی ہم نے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے قومی تفتیشی ایجنسی کے اعلی عہدے داران اور چیف جسٹس آف انڈیا سمیت دیگر کو خطوط روانہ کرکے خدشات کا اظہار کیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ این آئی اے ملزمین کو فائدہ پہچانے کے لئے ہماری باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر ایسے ہی گواہان اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرتے رہے تو بھگوا ملزمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر Pragya Singh Thakur ، کرنل پروہت اور دیگر ملزمین بم دھماکوں کے سنگین الزامات سے بری ہوجائیں گے۔ اب تک اس معاملے میں بارہ گواہ اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرچکے ہیں، جس سے بم دھماکہ متاثرین شدید فکر مند ہیں۔