بھارت میں اس وبأ کے مد نظر 21 دنوں کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا لیکن اس لاک ڈاؤن کے درمیان کورونا وائرس پر ہندو مسلم کی سیاست کی جانے لگی اور اس پر مذہبی رنگ دے کر کے اسے ایک مخصوص طبقے سے جوڑنے کی کوشش کی جانے لگی۔
ملک کا ایک طبقہ اور اس سے تعلق رکھنے والے سوشل سائٹس کے ذریعہ پورے ملک میں نفرت آمیز پوسٹ کے ذریعہ گنگا جمنی تہذیب میں زہر گھولنے کی کوشش کی گئی نتیجہ یہ ہوا کہ بھارت میں کورونا وائرس بھی ایک مذھب کی شکل اختیار کر بیٹھا لیکن اسی درمیان چند ایسے لوگ بھی ہیں جو اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک کی گنگا جمنا تہذیب کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
یہ سچا واقعہ ہے بھارت کے صنعتی دارالحکومت ممبئی کا جہاں لاک ڈاؤن کے چلتے ہر شخص جہاں ہے وہیں کا ہو کر رہ گیا اور اسی دوران ممبئی کے باندرہ علاقے کے غریب نواز جھوپڑپٹی میں 65 سال کے بزرگ پریم چندر کی موت واقع ہوگئی۔
تبلیغی جماعت کے ارکان نے ہندو پڑوسی کی آخری رسومات ادا کی پریم چندر کافی دنوں سے علیل تھے اور اس دوران ان کے گھر والے راجستھان میں لاک ڈاؤن کے سبب پھنسے رہ گئے ، ان کا ممبئی آنا کسی بھی طرح سے ممکن نہ تھا اس لیے ان کے پڑوسی جو کہ تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں انھوں نے پریم چندر کی آخری رسومات ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔
تبلیغی جماعت سے وابستہ پڑوسی شاداب احمد نے پریم چندر کی آخری رسومات ہندو رسم رواج کے مطابق ادا کی گئی، کئی راہگیروں نے جب دیکھا کہ جنازے والے کندھوں پر ارتھی ہے تو لوگوں نے ویڈو گرافی کرنی شروع کر دی اور اب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل رورہی ہے۔
واضح رہے کہ باندرہ ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے، پڑوسیوں کے ذریعہ آخری رسومات ادا کیے جانے کے بعد اب ہر سو اس کی ہی چرچا ہو رہی ہے کیونکہ ملک بھر میں نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کے کارکنان کی موجودگی بعد انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ حکومت نے پہلے ہی یہ علان کر دیا تھا کہ جو جہاں ہے اس کا مسکن وہیں ہوگا۔
پریم چندر کی زندگی میں جو لوگ ان کے ساتھ رہے انہوں نے پڑوسی کا حق ادا کرتے ہوئے ان کی زندگی کے آخری سفر میں بھی ان کا ساتھ دیا یہاں مذہب کا دور دور تک کوئی دخل نہیں تھا کیونکہ یہاں مذہب پر انسانیت حاوی تھی۔