اردو

urdu

مراٹھواڑہ میں زراعت سے وابستہ خواتین کی حالت قابل رحم، سروے میں انکشاف

By

Published : Aug 24, 2020, 8:07 PM IST

Updated : Aug 24, 2020, 8:16 PM IST

خشک سالی سے متاثرہ مراٹھواڑہ میں کسانوں کی خودکشی کوئی نئی بات نہیں، لیکن اضافی بارش بھی کسانوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔ کسانوں کی خودکشی کی خبریں معمول کا حصہ بن چکی ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ ایک خاتون کسان نے قرض نہ ادا کر پانے کی وجہ سے خود کشی کرلی۔ ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے اس گاؤں میں پہنچ کرخاتون کی خودکشی کے اسباب جاننے کی کوشش کی۔

female farmer commit suicide in harsi tanda aurangabad
مراٹھواڑہ میں زراعت سے وابستہ خواتین کی حالت قابل رحم

ضلع اورنگ آباد کے پیٹھن کے ہرشی تانڈا کو جانے والے راستے کی یہ حالت زار ہے۔ اس چھوٹے سے گاؤں میں بھیل سماج کی اکثریت ہے۔

دیکھیں ویڈیو

ایک خاتون کسان ہوسہ بائی جادھو کی خودکشی سے یہ گاؤں سرخیوں میں آگیا ہے۔

ہوسہ بائی کے بیٹے کا کہنا ہے کہ، 'ان کے خاندان میں صرف ان کی ماں ہی پڑھنا لکھنا جانتی تھیں، ان کی محنت اور لگن کی وجہ سے ہی ان کی یہ جھونپڑی مکان میں تبدیل ہوئی ہے۔

کاشتکاروں کی حالت زار

اس مکان کے لیے ہوسہ بائی نے بچت گُٹ اور نجی سوسائٹی سے آٹھ لاکھ روپئے قرض حاصل کیا تھا، لیکن کورونا وبا کے دوران قرض چکانا مشکل ہوگیا۔

لاک ڈاؤن نے رہی سہی کسر پوری کردی، جبکہ پرائیویٹ ایجنسی کے اہلکار قرض کا تقاضہ کرتے رہے، جس سے تنگ آکر ہوسہ بائی نے پھانسی لگاکر خودکشی کرلی۔'

کاشتکاروں کی حالت زار

اورنگ آباد کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے کسانوں کی خودکشی کے معاملے پر کہا کہ، 'کسانوں کے حالات سے وقف ہونے کے باوجود ان کے حالات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔'

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، سوشانت سنگھ کی خودکشی کے بارے میں جاننے کی کوشش تو کی جا رہی ہے، لیکن کسان کیوں خودکشی کر رہا ہے یہ جاننے کی کوشش کوئی نہیں کر رہا ہے۔

کاشتکاروں کی حالت زار

رکن پارلیمان نے میڈیا کی بے حسی اور طے شدہ امور پر جاری بحث و مباحثہ کی طرف بھی اشارہ کیا جن میں کسانوں کی حالت زار اور عام لوگوں کے مسائل کو کوئی جگہ نہیں دی جاتی ہے۔

زراعتی پیشے سے وابستہ خواتین کن خطرناک حالات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں، اس کا انکشاف مہیلا ادھیکار کسان منچ کے سروے میں ہوا ہے۔

یہ سروے مراٹھواڑہ کے تمام اضلاع میں کیا گیا، جس میں کسان خواتین اور کسان مزدور خواتین کے حالات کا جائزہ لیا گیا، جو کہ قابل رحم ہے۔ سروے کے مطابق۔

سروے رپورٹ
  • 60 فیصد بیوہ خواتین کو کوئی پنشن نہیں
  • 56 فیصد خواتین کو وزیراعظم کسان اسکیم کا فائدہ نہیں ملا
  • 55 فیصد کسان خواتین کے پاس جن دھن اکاؤنٹ نہیں
  • 76 فیصد خواتین کو اجولا اسکیم کا فائدہ نہیں مل پایا

مزید پڑھیں:

مراٹھواڑہ: سرکاری گھاٹی اسپتال کے رہائشی ڈاکٹروں کی ہڑتال

ایسے حالات میں ہوسہ بائی جیسی کوئی خاتون ہمت کرتی ہے، تو ہمارا سسٹم اسے خودکشی پر مجبور کردیتا ہے۔

Last Updated : Aug 24, 2020, 8:16 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details