اس موقع پر روزنامہ ہندوستان ممبئی اخبار کے مدیر سرفراز آرزو نے کہا کہ آئینہ صحافت کتاب آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ قلم کار اور صحافی میں قدر فرق ہے۔
ہر صحافی قلم کار ہوسکتا ہے لیکن ہر قلم کار، مضمون نویس صحافی نہیں ہوسکتا۔ صحافت ایک فن ہے جسے ہر وقت سیکھا اور پڑھا جاسکتا ہے۔
آئینہ صحافت کے اجراء پر احسان الرحیم کی 40 سالہ صحافتی خدمات کا اعتراف صحافت کے کچھ اصول و ضوابط ہیں جس کی پابندی ضروری ہے۔ اس لیے وہی قلم کار صحافی کہلانے کا مستحق ہے جو صحافتی قوائد اصول و ضوابط سے آشنا ہو۔
آج کی اردو صحافت جدید دور کی صحافت میں داخل ہوچکی ہے۔ مسلم اکثریتی شہر کی شناخت رکھنے والے شہر مالیگاؤں کے سینیئر صحافی انصاری احسان الرحیم کی تخلیق کردہ صحافتی کتاب بعنوان 'آئینۂ صحافت' کا اجراء 11 جولائی 2021 بروز اتوار کو صبح 11 بجے اسکس ہال، اے ٹی ٹی اسکول کے سامنے (مالیگاؤں) میں عمل میں آیا۔
اس تقریب کی صدارت روزنامہ ہندوستان ممبئی، اخبار کے مدیر سرفراز آرزو نے نبھائی۔
سرفراز آرزو نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ہندوستان میں اردو صحافت نے بہت اہم رول ادا کیا اور آج بھی کررہی ہے۔
مالیگاؤں شہر کی 40 سالہ صحافت پر مبنی کتاب آئینۂ صحافت یقیناً آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگی۔ کیونکہ انصاری احسان الرحیم نے غیرجانبدار صحافت انجام دی اور ان کے اپنے قلم سے لکھے ہوئے مضامین، خبریں، اسٹوریز، انٹرویوز اور دینی، ملی، تعلیمی، سماجی و سیاسی سرگرمیوں کو یکجا کر کے کتابی شکل دی۔
انھوں نے کہا کہ ان کا تعلق مالیگاؤں شہر سے بہت پرانا ہے۔ انہوں نے کچھ سال انصاری احسان الرحیم کے ساتھ ہندوستان اخبار مالیگاؤں ایڈیشن شائع کیا۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد مالیگاؤں میں اردو صحافت کا اہم کردار محسوس ہونے لگے گا۔
اس موقع پر ڈاکٹر سعید فارانی نے زرد صحافت( Yellow Journalism) کا ذکر کرتے ہوئے موجودہ طرز صحافت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج زرد صحافت اپنے سیاہ ترین دور سے گزر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج صحافت تیزی سے روبہ زوال ہے۔ ایسے وقت میں احسان الرحیم جیسے صحافیوں نے اس کام کو سنبھالا ہوا ہے۔ مالیگاؤں کے سینیئر صحافی امتیاز خلیل نے احسان الرحیم کی زندگی کا بہترین خاکہ پیش کرتے ہوئے ان کی زندگی اور حالات پر روشنی ڈالی۔
اسی طرح شہر کی بزرگ و تجربہ کار سیاسی شخصیت شیخ یونس عیسیٰ نے احسان الرحیم کی محنت و کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی زندگی کا بہترین خاکہ پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اورنگ آباد شہر میں تاریخی دورازوں کی تزئین کاری آخری مرحلے میں