ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں سے گزرنے والی قومی شاہراہ نمبر 3 (ممبئی آگرہ روڈ) پر بے شمار حادثات رونما ہوتے ہیں، ان حادثات کے بعد مقامی رہنماوں، پولیس انتظامیہ اور ہائی وے اتھارٹی کے افسران نے قومی شاہراہ کا جائزہ بھی لیا لیکن اب تک مسئلے کا کوئی مستقل حل نہیں نکل سکا۔ سماجی کارکنان کے مطابق شالیمار ہوٹل سے چالیسگاؤں پھاٹا تک کئی ایسے مقامات ہیں جہاں سروس روڈ اور بریج کی سخت ضرورت ہے۔ لبیک ہوٹل کے قریب قومی شاہراہ کے درمیان بنے ڈیوائیڈر کو توڑ کر ایک راستہ بنایا گیا ہے اور اسے آمد رفت کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
حالانکہ یہ ایسا مقام ہے جہاں قومی شاہراہ کے دونوں جانب گنجان آبادی اور رہائشی علاقے ہیں، ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں جانے کیلئے سہولت بخش راستہ نا ہونے کے سبب عوام اور کاروباری افراد کو بہ حالت مجبوری ڈیوائیڈر کراس کرنا پڑتا ہے جو کافی خطرناک ہے۔
اس سلسلے میں سماجوادی پارٹی کے مقامی صدر شریف منصوری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ قومی شاہراہ کے دونوں جانب آبادی ہونے کے باعث لوگ اپنی ضروریات کی اشیاء خریدنے کیلئے ہائی وے کراس کرکے شہر میں آتے ہیں۔ ہائی وے پر ہمہ وقت بڑی گاڑیاں چلتی ہیں اسلئے حادثات کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔
شریف منصوری نے بتایا کہ مقامی رہنماوں، پولیس انتظامیہ اور ہائی وے اتھارٹی سے انہوں نے مطالبہ کیا کہ حادثات کی روک تھام کیلئے سروس روڈ اور بریج کی سخت ضرورت ہے اس تعلق سے فوری اقدامات کئے جانے چاہیے اور اس ضمن میں پولیس انتظامیہ کی جانب سے مسلسل پولیس گشتی کو بڑھاتے ہوئے ٹریفک قوانین کے خلاف ورزیوں پر روک لگانے کی کوشش کریں اور اس مناسبت سے قومی شاہراہوں پر ٹریفک پولیس اسٹیشنس کے قیام کے اقدامات کئے جائیں۔
پولیس تحقیقات سے واضح ہوا ہے کہ قومی شاہراہوں پر پیش آرہے حادثات کی اصل وجوہات ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، تیز رفتاری، گاڑیوں میں حد سے زیادہ مسافرین کی سواری، غلط راستوں پر گاڑیاں چلانا وغیرہ اور دیگر کئی وجوہات شامل ہیں، خاص کر شہری علاقوں میں ایسے حاثات کی وجہ سے ٹریفک میں بھی زبردست خلل پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہر کوئی ٹریفک قوانین پر عمل آوری کو یقینی بنائے گا تو حادثات کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔ اس تعلق سے مقامی لوگوں کا بھی یہی کہنا ہیکہ سڑک حادثات یہاں کا معمول بن چکا ہیں۔ قومی شاہراہ پر روزانہ حادثات کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔ مقامی شخص نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ اس طرف نظر ثانی کرے اور اس مسئلے کا کوئی مستقل حل نکالے۔