اردو

urdu

ETV Bharat / state

دیویندر فڑنویس نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا

حزب اختلاف کے رہنما نے مہا وکاس آگھاڑی حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے بدعنوانی کا الزام عائد کیا ہے۔

دیویندر فڑنویس نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا
دیویندر فڑنویس نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا

By

Published : Mar 24, 2021, 9:43 AM IST

ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں حزب اختلاف کے رہنما دیویندر فڑنویس نے مہا وکاس آگھاڑی حکومت پر اب اعلیٰ افسران کے تبادلوں اور پوسٹنگ میں زبردست بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے سی بی آئی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا۔

مہاراشٹر کی مہا وکاس آگھاڑی حکومت کی مشکلیں کم ہونے کا نام ہی نہیں لی رہی ہیں۔ حکومت ایک جانب جہاں سچن وازے معاملے میں دباؤ میں ہے۔ وہیں اب اعلیٰ افسران کے تبادلوں اور پوسٹنگ ریکٹ میں زبردست بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے بی جے پی کے دفتر واقع نریمن پوائنٹ میں اخبار نویسوں سے گفتگو کی۔

اس بات چیت میں انہوں نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس متعلقہ آئی پی ایس افسران اور اس ریکٹ میں شامل طاقتور لوگوں کے ریکارڈ اور نام موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن کے متعلق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو معلوم تھا لیکن کارروائی کرنے کی بجائے ادھو ٹھاکرے نے اس معاملے میں خاموشی اختیار کر لی۔

فڑنویس نے بتایا کہ ریشمی شکلا نے 25 اگست 2020 کو مہاراشٹر کے ڈی جی پی سبودھ کمار جیسوال کو مطلع کیا کہ ممبئی میں سیاسی روابط رکھنے والے دلالوں کا جال بچھا ہوا ہے۔

دیویندر فڑنویس نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا

ریشمی شکلا کے خط میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ لوگ کثیر تعداد میں رقم کے عوض پولیس افسران کے لیے مطلوبہ پوسٹنگ کا بندوبست کرنے میں مصروف ہیں۔

سی او آئی نے بروکرز کے ٹیلیفون نمبر نگرانی پر رکھنے کے لیے متعلقہ حکام سے اجازت لی اور سی او آئی کے خط میں ریکٹ کی بات سی او آئی نے فون نمبروں کی نگرانی سے ڈی جی پی کو آگاہ کیا۔

واضح رہے کہ نگرانی میں جو انکشاف ہوا وہ منتقلی اور پوسٹنگ سے متعلق الزامات تھے۔

سی او آئی کے خط میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ متعدد اعلیٰ درجے کے آئی پی ایس آفیسر ممبئی میں کام کرنے والے پاور بروکرز سے رابطے میں تھے۔

ٹیلیفونک گفتگو کے ٹیپ بھی سیلڈ کورز میں ڈی جی پی کے حوالے کردیے گئے۔ تاہم فڑنویس نے انکشاف کیا کہ ڈی جی پی نے ٹھاکرے کو دلالوں کا نیٹ ورک ظاہر کرتے ہوئے پوری ٹپس بھیج دی ہیں۔

سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ (ادھو ٹھاکرے) نے انٹیلیجنس کمشنر رشمی شکلا کا تبادلہ کیا جس نے اس ریکٹ کا انکشاف کیا تھا۔

فڑنویس نے مزید کہا کہ 'میرے پاس حساس ریکارڈ موجود ہیں جو اقتدار میں رہنے والوں کو سوالوں کے گھیرے میں کھڑے کرسکتے ہیں لیکن اسےعوام کے سامنے پیش نہیں کروں گا بلکہ میں ان ریکارڈنگ کو نئی دہلی میں مرکزی وزارت داخلہ کے حوالے کروں گا'۔

اپوزیشن رہنما نے مزید کہا کہ سی او آئی کو اس معاملے میں بدعنوانی کا معاملہ درج کرنے کی اجازت دینے کے بجائے وزیراعلیٰ نے دیشمکھ کو ٹرانسکرپشن کے ساتھ رپورٹ بھی بھیج دی۔

اطلاع کے مطابق اگر ٹرانسفر اور پوسٹنگ ریکٹ کی جانچ سی بی آئی کو سونپی جائے تو مہاراشٹر میں مہا وکاس آگھاڑی سرکار کو پریشانی ہوسکتی ہے کیونکہ اس معاملے میں اقتدار میں بیٹھے طاقتور لوگوں کے خلاف بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ کی دفعات کے تحت قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details