بی جے پی جن ریاستوں میں اقتدار میں ہے وہاں 'لو جہاد' کے حوالے سے قوانین بنائے جارہے ہیں۔ اس کو مد نظر مہاراشٹر میں بی جے پی کے لیڈران مسلسل مطالبہ کررہے ہیں کہ مہاراشٹر میں بھی لوجہاد پر قانون بنایا جائے۔
حال ہی میں شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے کہا تھا کہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کو پہلے لوجہاد کا قانون لاگو کرنا چاہیے۔ شیوسینا نتیش کمار کے بنائے ہوئے قانون کا مطالعہ کرے گی۔ اس کے بعد لو جہاد سے متعلق قانون پر غور کیا جائے گا۔
سنجے راوت کے بیان پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے سابق وزیراعلی فڑنویس نے صحافیوں کو بتایا کہ ایک وقت میں شیوسینا ویلنٹائن ڈے منانے کی سختی سے مخالفت کررہی تھی۔ یہاں تک کہ محبت کرنے والے جوڑے کو پیٹا کرتے تھے۔
شیوسینا 2014 سے 2016 تک لو جہاد کے خلاف اپنے اخبار سامنا میں کئی مضامین لکھتی تھی لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ اس کے طرز عمل نے پارٹی کو بدل دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں فڑنویس نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ ایک ترقی پسند ریاست ہونے کے باوجود مہاراشٹر کو کچھ قانون سازی کے لیے بہار کی طرف دیکھنا پڑا۔ مجھے حیرت ہے کہ راوت اس کے لیے بہار کی طرف کیوں دیکھ رہے ہیں۔
فڑنویس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شیوسینا کی زیر قیادت حکومت داخلی تضاد کی وجہ سے منہدم ہوجائے گی اور بی جے پی کو اسے اقتدار سے ہٹانے کے لیے کوئی کسر اٹھانا نہیں ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ہم مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کررہے ہیں۔