دلیپ کمار سب سے زیادہ ایوارڈز جیتنے والے بھارتی اداکار کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج ہے، شہنشاہ جذبات دلیپ کمار ایک عظیم اداکار اور لازوال فنکار ہیں، آج ان کا 96 واں یوم پیدائش ہے۔
سنہ 1943 میں دلیپ کمار کی ملاقات ممبئی ٹاکیز کے مالکان دیویکا رانی اور ان کے شوہر ہمانشو رانی سے ہوئی، جنھوں نے انہیں اپنی فلم کے مرکزی کردار کے لیے کاسٹ کرلیا، یہ فلم سنہ 1944 میں 'جوار بھاٹا' کے نام سے شروع ہوئی جو ان کا بالی وڈ میں ڈیبیو ثابت ہوا۔
سنہ 1960 میں تاریخی فلم 'مغلِ اعظم' میں شہزادہ سلیم کے کردار نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا اور اپنی لازوال فنکاری سے مداحوں کے دلوں میں گھر کرلیا۔ اسی زمانے میں ہندی زبان کے مصنف بھگوتی چرن ورما نے یوسف خان کو دلیپ کمار کا نام دیا۔
بھارتی فلم صنعت کے معروف اداکار دلیپ کمار، شہنشاہ جذبات کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، دلیپ کمار کی شہرت اور مقبولیت کا کوئی ثانی نہیں، یہی وجہ ہے کہ بگ بی کہے جانے والے اداکار امیتابھ بچن نے بھی کہا کہ 'بھارتی فلموں کی تاریخ دوحصوں میں لکھی جائے گی، ایک دلیپ کمار سے پہلے اور دوسری دلیپ کمار کے بعد کی تاریخ پر مبنی ہوگی، کیونکہ فلمی صنعت پر ان کے نہ ملنے والے نقوش پائے جاتے ہیں۔
دلیپ کمار 11 دسمبر سنہ 1922 کو پشاور کے قصہ خوانی بازار میں پھلوں کے تاجر غلام سرور خان کے گھر پیدا ہوئے۔
دلیپ کمار کا رومانوی تعلق اس دور کی خوبصورت ترین اداکارہ مدھو بالا سے بھی رہا، ان دونوں کی ملاقات فلم ترانہ کے سیٹس پر ہوئی اور بعد میں انہوں نے سنگدل، امر اور مغل اعظم میں ایک ساتھ کام کیا۔
سنہ 1967 میں جلوہ گر ہوئی فلم 'رام اور شیام' کو ان کی بہترین فلموں میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ اس فلم میں ان کے مقابل وحیدہ رحمان اور صدی کی خوبصورت اداکارہ کا اعزاز پانے والی ممتاز ہیں۔ یہ مانا جاتا ہے کہ ان دونوں کا تعلق نو سال تک برقرار رہا اور ان کی منگنی بھی ہوگئی تاہم مدھو بالا کے والد عطاءاللہ خان اس جوڑے کی شادی کے خلاف تھے اور اسی وجہ سے دونوں کے راستے الگ ہوگئے۔
شہنشاہ جذبات کہلائے جانے والے بولی وڈ کے لیجنڈ اداکار دلیپ کمار نے زندگی کی 97 بہاریں دیکھی ہیں۔
دلیپ کمار اور سائرہ بانو سنہ 1966 سے ایک ساتھ ہیں اور ان دونوں کی ازدواجی زندگی بالی وڈ کے کامیاب شادیوں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔
ان کی شریک حیات سائرہ بانو کا کہنا ہے کہ 'یہ دلیپ صاحب کے لاکھوں پرستاروں اور شیدائیوں کی محبت اور دعائیں شامل ہیں کہ انہیں ایک اچھی صحت نصیب ہوئی ہے، میں اس سے مغلوب ہوں اور محسوس کرتی ہوں۔ایک عرصہ سے علالت اور حال میں نمونیہ کا شکار ہونے کے باوجودانہیں نظرنہ لگے کہ صحت مندی نظر آرہی ہیں، لیکن ہم احتیاط برتنا چاہتے ہیں ۔گھر میں رہ کر ان کی دیکھ بھال کررہے ہیں اور ان کے علاج میں کوتاہی نہیں کرنا چاہتے ہیں'۔
دلیپ کمار سب سے زیادہ تعداد میں ایوارڈز جیتنے والے انڈین اداکار کا گینز ورلڈ ریکارڈ کا اعزاز بھی اپنے نام کرچکے ہیں۔ سائرہ بانو نے کہا کہ انہوں نے بہت سے ان کے شیدائیوں اور قریبی لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ دورافتادہ مقامات سے تشریف نہ لائیں کیونکہ فی الحال ڈاکٹرز نے دلیپ کمار کو علالت کے سبب بھیڑبھاڑ سے دوررکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے، اس لیے ہم نے سادگی کے ساےج ان کی سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دلیپ کمار کی ایک خاصیت یہ تھی کہ وہ اپنے بیمار ساتھی اداکاروں کی عیادت کے لیے جاتے تھے اور آنجہانی اشوک کمار کی علالت کے دوران گھنٹوں ان کے ساتھ وقت گزارتے تھے، اس لیے آج خود ان کی بیماری کے دورمیں جب شاہ رخ خان، عامر، اور پرینکا چوپڑہ اور دیگر نوجوان اداکار عیادت کے لیے آتے ہیں تو بہت اچھا محسوس ہوتا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ بزرگ فنکار کے لیے ان کے دلوں میں کتنی محبت اور انسیت ہے۔
رام اور شیام کی ریلیز سے قبل سنہ 1966 میں انہوں نے پڑوسن فلم سے شہرت پانے والی حسین ساحرہ 'سائرہ بانو' سے شادی کرلی، جو عمر میں دلیپ کمار سے تقریباً 21 برس چھوٹی تھیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ دلیپ کمار نے اپنے کیریئر کے عروج پر سائرہ بانو کے ساتھ ایک فلم میں کام کرنے سے انکار بھی کیا تھا، کیوں کہ ان کا ماننا تھا کہ سائرہ ان سے عمر میں بہت چھوٹی ہیں، تاہم یہ دونوں 11 اکتوبر 1966 کو شادی کے رشتے میں منسلک ہوئے، اس وقت دلیپ کمار 44 برس کے تھے، جبکہ سائرہ بانو صرف 22 برس کی تھیں۔
دلیپ کمار کا اصل نام یوسف خان ہے، چونکہ ان کے والد کے پھلوں کے باغات ناسک (مہاراشٹر) کے قریب تھے اس لیے ان کی ابتدائی تعلیم کا آغاز ناسک کے قریب دیو لالی کے برنس سکول سے ہوا۔
سنہ 1932 میں ان کے خاندان نے ہمیشہ کے لیے ممبئی کو اپنا ٹھکانہ بنالیا، جہاں انجمن اسلام سکول سے میٹرک اور خالصہ کالج سے گریجوئیشن کرنے کے بعد انہیں پونا کے ملٹری کینٹین میں منیجر کی ملازمت مل گئی۔
دلیپ کمار 11 دسمبر سنہ 1922 کو پشاور کے قصہ خوانی بازار میں پھلوں کے تاجر غلام سرور خان کے گھر پیدا ہوئے۔ سنہ 1947 کے ہنگامہ خیز سال میں جہاں ان کی فلم 'ملن' نے ناکامی کا منہ دیکھا وہاں شوکت حسین رضوی کی ہدایت میں ان کی چوتھی فلم 'جگنو' نے دھماکہ خیز انٹری کی۔
خیال رہے کہ اس فلم کی اداکارہ شوکت رضوی کی شریک حیات اور بعد میں ملکہ ترنم کا خطاب پانے والی نورجہاں ہیں، فلم کی کامیابی سمیٹتے سمیٹتے شوکت رضوی اور نورجہاں پاکستان ہجرت کرگئے، تاہم وہ جاتے جاتے ہندی سینما کو وہ تحفہ دے گئے جس نے جگنو جیسی ہی روشنی پائی۔
سنہ 1952 میں ہدایت کار محبوب خان کی فلم 'آن' میں دلیپ کمار ایک زبردست ٹیکنی کلر کردار کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے تھے، لیکن اس کے باوجود بعض نقادوں کا کہنا تھا کہ وہ دوسری قسم کے کرداروں کو ادا نہیں کرپائیں گے۔
سنہ 1954 سے لے کر 1958 تک 'جوگن'، 'آرزو'، 'بابل'، ترانہ'، 'داغ'، 'دیدار'، 'دیوداس'، 'مدھومتی' اور 'یہودی' جیسی ناقابل فراموش فلموں میں انہوں نے المیہ اداکاری کے وہ جوہر دکھائے کہ انہیں 'ٹریجڈی کنگ' کے نام سے پکارا جانے لگا۔
دلیپ کمار سب سے زیادہ ایوارڈز جیتنے والے بھارتی اداکار کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج ہے، شہنشاہ جذبات دلیپ کمار ایک عظیم اداکار اور لازوال فنکار ہیں، آج ان کا 96 واں یوم پیدائش ہے۔ موخر الذکر تین فلموں کے ہدایت کار بمل رائے ہیں اگر یہ کہا جائے تو شاید غلط نہ ہو کہ بمل رائے کی تخلیقات کو اگر بلراج ساہنی کے بعد کسی نے بھرپور انداز میں پیش کیا ہے تو وہ دلیپ کمار ہی ہیں۔
سنہ 1960 میں فلم 'کوہ نور' کے ایک گیت 'مدھ بن میں رادھیکا ناچے رے' کو فلمانے سے قبل انہوں نے اداکاری میں حقیقت کا عنصر پیدا کرنے کے لیے سخت محنت کرکے ستار بجانا بھی سیکھا اور اس کوشش میں ان کی انگلیاں تک زخمی ہوگئیں۔
اس سے پہلے نیا دور کے لیے بھی اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے انہوں نے باقاعدہ تانگہ چلانے کی تربیت حاصل کی۔
سنہ 1960 میں تاریخی فلم 'مغلِ اعظم' میں شہزادہ سلیم کے کردار نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا اور اپنی لازوال فنکاری سے مداحوں کے دلوں میں گھر کرلیا۔
امیتابھ بچن نے کہا کہ بالی وڈ فلموں کی تاریخ دوحصوں میں لکھی جائے گی، ایک دلیپ کمار سے پہلے اور دوسری دلیپ کمار کے بعد۔ سنہ 1966 میں رشید کاردار کی ہدایت میں وحیدہ رحمان کے ساتھ فلم 'دل دیا درد لیا' منظرعام پر آئی جو ایملی برونٹز کے ناول 'اوتھرنگ ہائٹز' سے ماخوذ ہے۔
سنہ 1967 میں جلوہ گر ہوئی فلم 'رام اور شیام' کو ان کی بہترین فلموں میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ اس فلم میں ان کے مقابل وحیدہ رحمان اور صدی کی خوبصورت اداکارہ کا اعزاز پانے والی ممتاز ہیں۔
خیال رہے کہ رام اور شیام کو نہ صرف وسیع پیمانے پر پسند کیا گیا بلکہ متعدد دفعہ اس کی نقل بھی کی گئی، جیسے ہیمامالنی کی 'سیتا اور گیتا'، سری دیوی کی 'چالباز' اور انیل کپور کی 'کشن کنہیا'وغیرہ شامل ہیں۔
رام اور شیام کی ریلیز سے قبل سنہ 1966 میں انہوں نے پڑوسن فلم سے شہرت پانے والی حسین ساحرہ 'سائرہ بانو' سے شادی کرلی، جو عمر میں دلیپ کمار سے تقریباً 21 برس چھوٹی تھیں۔
شہنشاہ جذبات کی یوم پیدائش اسَی کی دہائی میں یوں تو ان کی بہت سی فلمیں آئیں مگر ان کی اہم ترین فلمیں رمیش سپی کی ہدایت میں 'شکتی' جس میں ان کے مقابل امیتابھ بچن تھے، دوسری سنہ 1984 میں یش چوپڑہ کی ہدایت والی فلم 'مشعل' جس کے ایک سین برسات کی رات، سنسان سڑک پر، اپنی مرتی بیوی کی زندگی بچانے کے لیے دلیپ کمار مدد کی فریاد کرتے ہیں۔
اس سین میں ان کا انداز، ڈائیلاگ ڈلیوری، جسم کی حرکت الغرض ہر چیز شاندار ہے، جبکہ تیسری فلم سنہ 1986 میں وطن پرستی پر مبنی 'کرما”'ہے جس کے ہدایت کار سبھاش گئی ہیں، جس میں دلیپ کمار کا فن سر چڑھ کر بولتا ہے۔
نوے کی دہائی میں 'سوداگر' دیکھنے کے قابل ہے جس میں ان کے مقابل ہندی سینما کے دوسرے کمار 'راج کمار' تھے۔
سنہ 1998 میں 'قلعہ' ان کی آخری فلم ثابت ہوئی، اپنے 54 برس کے کیریئر میں انہوں نے سینما پر شہنشاہ کی طرح راج کیا، اور سینکڑوں ایوارڈ حاصل کیے۔
دلیپ کمار سب سے زیادہ تعداد میں ایوارڈز جیتنے والے انڈین اداکار کا گینز ورلڈ ریکارڈ کا اعزاز بھی اپنے نام کرچکے ہیں۔
بالی وڈ فلم انڈسٹری میں لیجنڈ کی حیثیت رکھنے والے دلیپ کمار آج کل علیل ہیں، کئی بالی وڈ ستاروں کے ساتھ ان کے مداحوں نے ان کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ انہیں ہندی سنیما کے سب سے بڑے اعزاز 'دادا صاحب پھالکے' سے نوازا جا چکا ہے، اور ساتھ ہی وہ پدم بھوشن ایوارڈبھی حاصل کرچکے ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان کے سب سے بڑے سویلین اعزاز نشانِ پاکستان سمیت لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ز اور دیگر بیشمار فلمی ایوارڈز سے بھی سرفراز ہوچکے ہیں۔
بالی وڈ فلم انڈسٹری میں لیجنڈ کی حیثیت رکھنے والے دلیپ کمار آج کل علیل ہیں، کئی بالی وڈ ستاروں کے ساتھ ان کے مداحوں نے ان کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔