کورونا وائرس کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران مہاراشٹر میں جرائم کی شرح میں نمایاں طور پر کمی واقع ہونے پر اپنی جان، عزت و آبرو پر ہونے والے حملوں میں کمی کی وجہ سے عوام نے اطمینان کی سانس لی ہے، لیکن اسی کے ساتھ عوام کی معاشی پریشانیوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے
شاطر مجرمین نے اس دوران عوام کو لوٹنےاور چوری چکاری کے روائتی طریقوں کے اپنانے کے بجائے اب آن لائن چوری و ٹھگی کے مختلف طریقے اختیار کر کے عوام کو بڑے پیمانے پر نقصان پینچانا شروع کیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس دوران ریاست مہاراشٹر میں آن لائن ٹھگی اور چوری (سائبر کرائم) کی ہزاروں شکایتیں درج کرائی گئی ہیں لیکن حیرت انگیز بات یہ سامنے آئی ہے کہ پولس نے ان شکایتوں پر جو مقدمات درج کیے ہیں وہ بہت ہی کم ہیں۔
ہزاروں کی تعداد میں عوام کو مختلف نوعیت کی آن لائن ٹھگی کے ذریعے سے لوٹا گیا لیکن ریاست بھر میں پولس کی جانب سے صرف دیڑھ ہزار کے آس پاس ہی مقدمات درج کیے گئے۔
ایک طرف جرائم کی شرح میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوئی ہے لیکن اسی کے ساتھ سائبر کرائم کی شکایات کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو رہا ہے۔
ریاست میں گزشتہ پانچ مہینوں کے دوران سائبر کرائم کے 1518 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور پولیس صرف 88 معاملات کو حل کرنے میں کامیاب ہوپائی ہے۔ کیونکہ آن لائن جرم کرنے والے( سائبر کرِمنلز) بنیادی طور پر دوسری ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں اور لاک ڈاؤن کے دوران سفری پابندیوں اور رکاوٹوں کی وجہ سے تحقیقات کی رفتار سست روی سے جاری ہیں۔
ریاست کے کئی اضلاع میں ہزاروں سائبر کرائم کی شکایات درج کی گئی ہیں۔ تاہم پولیس کو ان تمام شکایات کی تفتیش کے لیے عملے کی کمی کے ساتھ ساتھ ضروری وسائل اور سہولتیں بھی حاصل نہیں ہں۔ دوسری طرف، سائبر چوروں کا تعلق بنیادی طور پر نوئیڈا، دہلی، مغربی بنگال، جھارکھنڈ اور راجستھان سے ہے۔
ریاست میں سائبر کرائم میں ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ کا خفیہ نمبر پوچھ کر دھوکہ دہی کے واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سائبر چور شہریوں کو آن لائن لوٹنے کے لیے مختلف جعلی فنڈز کا استعمال کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔