مہاراشٹر کا شہر مالیگاؤں یوں تو بنکروں اور مزدوروں کا شہر کہا جاتا ہے لیکن وہیں، دوسری جانب یہ شہر گنگا جمنی تہذیب کی مثال اور تاریخی شناخت بھی رکھتا ہے۔
مالیگاؤں میں واقع قلعہ راجا ناروشکر کی سب سے اہم تعمیر میں سے ایک ہے۔ مہاراشٹر کے قلعوں میں اس کی خاص اہمیت ہے۔ انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس کی تعمیر کے اصول دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔
مالیگاؤں کا قلعہ بھی ایک تاریخی عمارت اور آثار قدیمہ کی نشانی بھی ہے۔ اس خوبصورت زمینی قلعہ کو کئی دہائیوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کو توجہ دلانے کے باوجود قلعہ کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، جس کی وجہ سے قلعہ کے اندر اور باہر ناجائز قبضہ ہو رہا ہے اور ایک جانب قلعہ دھیرے دھیرے زمین دوز ہورہا ہے۔
معلومات کے مطابق قلعہ کے اطراف ناجائز قبضوں کو لے کر کارپوریشن میں کئی مرتبہ شکایت کی گئی، مگر اس معاملے میں کاروائی نہ ہونے کے بعد ناگری سمیتی کے صدر رام داس بورسے نے لوک ایوکت (ممبئی) میں شکایت کی۔
اس سلسلے میں رام داس بورسے نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے لوک ایوکت (ممبئی) میں ایک درخواست دی ہے، جس میں مالیگاؤں کے قلعہ کی خستہ حالی اور قلعہ کے اندر اور باہر ناجائز قبضوں کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے۔
رام داس بورسے نے کہا کہ قلعہ کی بقاء اور اصل شناخت تب ہی ممکن ہے جب حکومت قلعہ کے اطراف اور دیواروں پر آباد لوگوں کو شہر کے کسی دوسرے علاقے میں جگہ دے کر انہیں اس جگہ منتقل کرے اور قلعہ کے اندر اور باہر ناجائز قبضہ کو ہٹا کر خندقوں کی صفائی کر کے ایک بہترین سیر و تفریح و سیاحت اور آمدنی کا ذریعہ بنایا جائے اور یہ تاریخی قلعہ جو ہندو مسلم یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ انگریزوں کے خلاف بہادری کی کہانیاں پیش کررہا ہے اسے دنیا کے سامنے نیشنل ہیری ٹیج کا درجہ دے کر پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ رام داس بورسے کی اس درخواست پر لوک ایوکت (ممبئی) نے لاک ڈاؤن سے پہلے دو مرتبہ سنوائی کی تھی اور موصوف کو ممبئی بھی بلایا گیا تھا۔
اس کے بعد اس معاملے میں گزشتہ دنوں 11 فروری 2021 کو آن لائن سنوائی ہوئی جس میں ضلع کلکٹر سورج مانڈھرے سے پوچھا گیا کی آپ اس سلسلے میں کیا اقدامات کرنے والے ہو۔