شہریوں کا الزام ہے انتظامیہ مخدوش عمارتوں کو خالی کروانے میں اپنی پوری قوت صرف کردیتی ہے مگر ان عمارتوں میں رہائش پذیر خاندانوں کی بازآبادکاری کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا جاتا اور یہی وجہ ہے کہ ان خستہ حال عمارتوں میں رہنے والے مکین اپنی جان جوکھم میں ڈال کر وہاں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
میونسپل انتظامیہ نے مخدوش عمارتوں میں رہائش پذیر شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کے پیش نظرایسی عمارتوں کو فوراً منہدم کرنے کو ضروری بتاتے ہوئے ان عمارتوں کی بجلی اور پانی منقطع کرنے کے ساتھ ہی دوسرے ضروری اقدام کرنے کا حکم دیا ہے۔
انتظامیہ نے اس طرح کی عمارتوں کی نشاندہی کرکے اسے بارش سے قبل ہی خالی کرواکر منہدم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے میونسپل کمشنر منوہر ہیرے انتباہ دیا ہے کہ اس کام میں لاپرواہی کرنے والے افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
میونسپل کمشنر نے اپنے ماتحتوں کو وارننگ دی ہے کہ اگر کوئی مخدوش یا انتہائی مخدوش عمارت زمیں بوس ہوتی ہے تو اس سے ہونے والے جان مال کے نقصان کا ذمہ دارمتعلقہ افسر کے خلاف میونسپل ایکٹ کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔
واضح ہوکہ گزشتہ 12 برسوں میں شہر کے مختلف علاقوں میں مخدوش عمارتوں کے اچانک زمین بوس ہونے کے سبب تقریباً دو درجن افراد ہلاک اورتقریبا تین درجن افراد شدید طور سے زخمی ہوچکے ہیں۔جس کے مدنظر شہر کی مخدوش اور انتہائی مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے کی کوشش بارش سے قبل شروع کی گئی ہے۔
مخدوش عمارتوں کو خالی کروانے میں سب سے بڑا مسئلہ اس میں رہنے والوں کی باز آباد کاری ہے۔جس کے سبب لوگ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ایسی عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
میونسپل کارپوریشن صرف عمارت خالی کروانے کا نوٹس دیکر ان میں رہنے والوں کی باز آبادکاری نہ کرتے ہوئے اپنی جواب داری سے پلہ جھاڑنے کی کوشش کرتی ہے،مگر مذکورہ مخدوش عمارتوں میں رہنے والے خاندان کہاں جائیں اور کہاں رہیں اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔