ایسا ہی نظارہ اورنگ آباد کے طبی کیمپ میں دیکھنے کو ملا جہاں دہلی سے پہنچی ڈاکٹروں کی ٹیم تین روز سے معذوروں کا معذور پن دور کرنے میں مصروف ہیں، ان کا کہنا ہیکہ دو سو سے زائد معذور افراد کو مصنوی ہاتھ اور پیر لگائیں جائیں گے۔
ڈاکٹروں کی ٹیم تین روز سے معذوروں کا معذور پن دور کرنے میں مصروف اورنگ آباد کے چھاؤنی علاقے میں رہنے والے جُگل بابو لال واگھمارے کو بیس سال پہلے گینگرنگ (ناسور) کا مرض لاحق ہوا تھا اس وقت ڈاکٹروں نے ان کا ایک پیر کاٹ دیا جب سے معذوری ان کا مقدر بن گئی۔
لیکن پریررنا ٹرسٹ اور دہلی کی سوسائٹی فار ہیومن ویلفیئر اینڈ امپاور مینٹ کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے واگھمارے جیسے معذوروں کے لیے کسی فرشتے سے کم نہیں ثابت ہوئے۔
اب واگھمارے اور ان جیسے دو سو سے زائد معذرو افراد کو مصنوی اعضأ لگائے جائیں گے اور وہ بھی بالکل مفت میں۔
اس موقع پر واگھمارے نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ان کے معذور پن کو دور کرنے کا وقت آگیا ہے ۔
اورنگ آباد میں منعقد ہوئے اس تین روزہ کیمپ میں ضلع اور اطراف کے سینکڑوں معذوروں کی طبی جانچ کی گئی، ڈاکٹروں کا کہنا ہیکہ ہاتھ سے معذور افراد کو ایسے مصنوی الیکٹرک ہاتھ لگائے جائیں گے جو دماغ کے اشاروں پر حرکت کرسکتے ہیں، اس کیمپ میں پہنچے معذوروں کے طعام وقیام کا انتظام بھی ٹرسٹ کی جانب سے کیا گیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق معاشرے سے معذور پن کا خاتمہ کردیا جائے تو یہ لوگ بھی سماج کے لیے کار آمد ثابت ہوسکتے ہیں۔
زندگی سے مایوس ہوچکے لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرنا کوئی معمولی کام نہیں یہ کارنامہ وہی لوگ انجام دیں سکتے ہیں جو زندگی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں، اس لحاظ سے ایک مہینے بعد دو سو سے زائد افراد کی زندگی میں جو بہار آئے گی اس کا سہرا بلاشبہ ایسے ہی بے لوث افراد کو جاتا ہے جو معاشرے کی تعمیر کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں۔