شہر میں بڑھتی ہوئی کتوں کی تعداد کے خلاف ایم آئی ایم کا انوکھا احتجاج اورنگ آباد:اورنگ آباد شہر میں آوارہ کتوں کی بڑھتی تعداد پر قابو پانے میں اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن انتظامیہ پوری طرح سے ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ انیمل پروٹیکشن ایکٹ کی وجہ سے انسانی زندگی کے لیے نقصان دہ ثابت ہونے والے یہ خونخوار آوارہ کتوں کو مارنا یا انہیں تکلیف پہنچانا قانوناً جرم ہے۔ جس کی وجہ سے انسانی بستیوں میں خوف برپا کرنے والے آوارہ اور خونخوار کتوں پر قابو پانے میں میونسپل انتظامیہ بے بس دکھائی دینے لگا ہے اور شہر میں آئے دن کتوں کے کاٹنے کے بھیانک واقعات میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ اس سے قبل کچھ نوجوان کتوں کے کاٹنے کا شکار ہونے کے بعد ریبیز ہو جانے کی وجہ سے اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔ جب ایسے دلخراش حادثے شہر میں رونما ہوئے۔ اس وقت عوامی نمائندوں نے جنرل باڈی میٹنگ میں خوب واویلا مچایا تھا مگر انیمل پروٹیکشن ایکٹ کے سبب انتظامیہ کی بے بسی کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ ان کی آبادی پر کنٹرول کرنے کے لیے کتوں کی فیملی پلاننگ آپریشن کیے جائیں اور شہر سے دور کھولی اراضی پر کھولا گیا ڈاگ شیلٹر سینٹر قائم کیا جائے۔ MIM Unique Protest against Large Number of Dogs in Aurangabad
یہ بھی پڑھیں:
یہ تجویز سبھی کارپوریٹرز کے اتفاق رائے سے اس وقت کے میئر نے منظور کی تھی۔ اس کے بعد سے ہر سال اے ایم سی انتظامیہ آوارہ کتوں کے فیملی پلاننگ آپریشن پر لاکھوں روپیہ خرچ کر رہا ہے۔ اس باوجود ان کی آبادی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اب تو نوبت يہ آگئی ہے کہ شہر کی ہر گلی ہر نکڑ اور سڑک پر آوارہ کتے گینگ کی شکل میں دندناتے دکھائی دیتے ہیں اور راہ گیروں بالخصوص موٹر سائیکل سواروں پر حملہ آور ہونے لگے ہیں جس کی وجہ سے صبح ہو یا شام بچوں کا گھر سے نکلنا دو بھر ہو گیا ہے اور روز کسی نہ کسی محلے میں دو چار بچے یا دیگر شهریان ان کتوں کا شکار ہو کر زخمی ہونے لگے ہیں اور تو اور میونسپل ہاسپٹل میں سگ گزیدگی کے شکار مریضوں کو گھنٹوں اینٹی ریبیز انجکشن نہیں دیا جاتا۔ ہاسپٹل کے ذمہ داران کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ جب تک سگ گزیدگی کے چار مریض نہیں آجاتے تب تک انجکشن کو پورا نہیں جا سکتا۔ Stray Dog Attack in Aurangabad
ایسا ہی ایک واقعہ حال ہی میں سلک ملز کالونی کے اسپتال میں پیش آیا۔ لہٰذا شہریان کو آوارہ کتوں کے قہر سے نجات دلانے کے مطالبے پر مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈران اور کارکنان میونسپل کارپوریشن پر جمع ہوئے اور وہاں موجود پولیس ملازم اور گارڈ و دیگر متعلقہ افسران کو روزانہ ہونے والے آوارہ کتوں کے بچوں کی پیدائش پر مبارکباد دیتے ہوئے انہیں مٹھائی پیش کی اور مطالبہ کیا کہ سلک ملز کالونی ہیلتھ سینٹر کے لاپرواہ ملازمین کے ساتھ ساتھ عوام کو خونخوار کتوں کی بڑھتی تعداد پر قابو پانے میں ناکام متعلقہ محکمے کے افسران کو فوری معطل کیا جائے اور آوارہ کتوں کو راستوں پر چھوڑنے کے بجائے ایک کشادہ ڈاگ شیلٹر قائم کیا جائے اور انہیں بند کرکے شھریان کو اُن سے نجات دلائی جائے۔