ریاست مہاراشٹر کے اورنگ اباد ضلع میں واقع کنڑ تحصیل کے شیل گاؤں میں شادی کی ایک بارات میں مسجد کے سامنے ڈی جے بجایا جار ہا تھا۔ مقامی لوگوں نے جب ڈی جے بجانے سے منع کیا تو دونوں گروہوں میں حجت شروع ہو گئی جو مار پیٹ فساد میں تبدیل ہو گئی جس کے بعد پولیس نے 50 سے زیادہ لوگوں کے خلاف مقدم اندر کیا لیکن گاؤں کے ہندو مسلم گروپس کے اتفاق سے عدالت میں فساد کا مقدمہ ختم کر دیا گیا۔ گذشتہ جون مہینے میں اور نگ آباد کے کنٹر تعلقے میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد میں گرفتار شدہ ہندو۔ مسلم سماجوں کے نوجوانوں کی رہائی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ دونوں ہی سماج کے نمائندہ افراد نے مل کر اس مقدمے کو واپس لینے اور علاقے میں بھائی چارگی کی فضاء کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد مبنی عدالت عالیہ کی اورنگ آباد بینچ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر عدالت نے فرقہ وارانہ تصادم سے متعلق فساد مقدمہ ختم کرنے فیصلہ سنایا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ 29 جون کو اورنگ آباد کے کنڑ تعلقے میں واقع شیل گاؤں میں شادی کی ایک بارات میں مسجد کے سامنے ڈی جے بجایا جار ہا تھا۔ مقامی لوگوں نے جب ڈی جے بجانے سے منع کیا تو دونوں گروہوں میں حجت شروع ہو گئی جو مار پیٹ پھر فساد میں تبدیل ہو گئی۔ ایک طرف سے دوسری گروہ کے نوجوان پر چاقو سے حملہ کیا گیا۔ پولس نے اس معاملے میں فساد کا کیس درج کیا تھا اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی تھیں۔ شیل گاؤں کے ایڈوکیٹ ابھے سنگھ، ایڈوکیٹ نلیش دیسلے اور ایڈوکیٹ متھن بھاسکر کے توسط سے ہائی کورٹ کی اور نگ آباد بینچ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی کہ جن لوگوں پر فساد کا الزام عائد کیا گیا ہے وہ عام شہری تھے۔ ماخوذ ملزمان میں سے کسی پر بھی اس سے قبل کوئی پولس کیس درج نہیں تھا۔ نیز اس لڑائی میں کسی کا جانی نقصان نہیں ہوا جن لوگوں کو زخم آئے وہ بھی معمولی نوعیت کے تھے۔ اس لیے ملزمین پر سے مقدمہ واپس لے لیا گیا۔