اردو

urdu

ETV Bharat / state

منہ بولی بہن کی بیٹیوں کا کنیا دان کرنے والا مسلم نوجوان - ہندو مذہب کی بیٹیوں کا کنیادان

شادی کے بعد سسرال روانگی سے پہلے دلہن اپنے باپ سے لپٹ کر روتی ہیں، یہ ہماری روایات کا حصہ ہے، اس رسم کو کنیادان کی رسم کہا جاتا ہے، لیکن ہم آپ کو جس کنیا دان کی کہانی بتانے جارہے ہیں وہ پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ ثابت ہوسکتی ہے، شرط یہ ہیکہ بس انسانیت کیا ہے اسے سمجھ لیا جائے۔

A young Muslim man donating his sister's daughters
منہ بولی بہن کی بیٹیوں کا کنیادان کرنے والا مسلم نوجوان

By

Published : Aug 29, 2020, 6:15 PM IST

مہاراشٹر کے احمد نگر میں گزشتہ دنوں ایک انوکھا واقعہ دیکھا گیا۔ ایک مسلم نوجوان نے ہندو مذہب کی بیٹیوں کا کنیادان کیا تھا، آج ہم آپ کو انہیں سے روبرو کرانے جارہے ہیں۔

منہ بولی بہن کی بیٹیوں کا کنیادان کرنے والا مسلم نوجوان

دو بیٹیوں کو پرنم آنکھوں سے وداع کرنے والے یہ ہیں بابا پٹھان، اور لڑکیوں کے نام ہیں گوری اور ساوری، پوری دنیا کو انسانیت کا پیغام دینے والا یہ واقعہ ریاست مہاراشٹر کے احمد نگر کے بودھے گاؤں میں پیش آیا ہے۔ بودھے گاؤں کویتا بھاساری کا مائیکہ ہے، پچھلے بیس برسوں سے کویتا مائیکہ میں ہی رہتی ہیں انھیں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

کویتا بھساری نے بڑی محنت و مشقت سے اپنے بچوں کی پرورش کی ہے۔ بیٹیوں کی شادی طے ہوئی لیکن بھائی اور باپ دونوں دنیا چھوڑ کر چلے گئے۔ ان حالات میں لڑکیوں کا کنیادان کون کرے گا یہ سوال درپیش تھا۔ تو منہ بولے بھائی بابا پٹھان اپنی بھانجیوں کے بیاہ میں ہمالیہ کی مانند کھڑے رہے۔

منہ بولی بہن کی بیٹیوں کا کنیادان کرنے والا مسلم نوجوان

بابا پٹھان انڈوں کا کاروبار کرتے ہیں اس کاروبار کی وجہ سے ہی ان کا گھر چلتا ہے۔ سماجی خدمات میں بھی بابا پٹھان پیش پیش رہتے ہیں۔ کنیا دان کی اس رسم کے پیچھے بھی وہی خدمت خلق کا جذبہ کارفرما رہا۔ ہندو لڑکیوں کا کنیادان کرنے کی وجہ سے ہر کوئی بابا پٹھان کی ستائش کررہا ہے۔ لوگوں کی ستائش سے بے نیاز بابا پٹھان کا کہنا ہےکہ انسانیت کی خدمت ہی سب کچھ ہے اور خدمت سے خدا ملتا ہے۔

مہاراشٹر کے احمد نگر میں ہندو مسلم اتحاد کی کافی مثالیں مل جائیں گی۔ یہاں کے لوگ باہم شیر و شکر ہوکر رہتے ہیں۔ لیکن بابا پٹھان نے اپنی منہ بولی بھانجیوں کے لیے جو کیا ایسی مثال شاید ہی کہیں مل پائے، بظاہر یہ شادی کی تقریب تھی لیکن اس کے پیچھے جو انسانیت کا پیغام چھپا ہے وہ اگر سمجھ میں آجائے تو ہمارے ملک سے نفرت کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details