حکومت کی عدم توجہی کے سبب اس گاؤں کے افراد کو تقریباً دو کلومیٹر جنگل کا راستہ عبور کرنا پڑتا ہے۔
گاؤں سے نکلنے والے راستے پر 45 برس قبل تعمیر ہونے والا آہنی پل انتہائی مخدوش ہو چکا ہے لیکن اس کے بعد بھی مذکورہ گاؤں کے طلبہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اسی مخدوش پل سے کر اسکول جانے پر مجبور ہیں۔
گاؤں کا واحد راستہ ہونے کے سبب جب طلبہ اپنے گھروں سے صبح سویرے نکلتے ہے تو والدین فکر مند ہوتے ہیں کہیں کوئی ناگہانی واقعہ نا پیش آئے۔
دوسرا راستہ جو انتہائی خطرناک ہے وہ ہے تیز بہاؤ والے پانی میں سے گزرنے پر مجبور ہیں اور طلبہ جان ہتھیلی پر رکھ اسکول جاتے ہیں،