مسجدوں، میناروں، مدارس اور منحت کش مزدوروں کے شہر مالیگاؤں سنہ 2006 شب برات کے موقع پر سلسلہ وار بم دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔ اس بلاسٹ میں 35 سے زائد ہلاک اور تقریباً 250 سے افراد زخمی ہوئے تھے۔ Malegaon Bomb Blast Anniversary واضح رہے کہ صنعتی شہر مالیگاؤں کے بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد اور قبرستان کے عقبی گیٹ سے متصل مشاورت چوک پر سنہ 2006 میں شب برأت کے موقع پر نماز جمعہ کے بعد دعا کے دوران شدت پسندوں نے سلسلہ وار خوفناک دھماکے کئے تھے جس سے ہر طرف افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگیا تھا۔
ان خوفناک بم دھماکوں میں معصوم بچوں سمیت 35 سے زائد نمازی ہلاک جب کہ 250 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے۔ Malegaon Bomb Blast Victims بم دھماکوں کے بعد اُس وقت کے وزیراعلیٰ ولاس راؤ دیشمکھ، وزیر داخلہ آر آر پاٹل اور کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے مالیگاؤں کا ہنگامی دورہ کیا تھا۔
اس سلسلے میں بڑا قبرستان انتظامیہ کمیٹی کے صدر ایڈووکیٹ نیاز لودھی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ شب برات بم دھماکے کی خبر کی گونج نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں سنی گئی۔
مالیگاؤں میں ہونے والے اس بم دھماکے میں اے ٹی ایس نے شہر کے ہی 9 اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان پر مکوکا جیسی سنگین دفعات کے تحت انہیں جیل بھیج دیا تھا۔
اس کے بعد مالیگاؤں کے مسلمانوں نے انصاف کے لیے گلی سے دلی تحریک چلائی۔ بے قصوروں کو رہا اور اصل مجرمین کو پکڑنے کا مطالبہ کیا۔
ایڈووکیٹ نیاز لودھی نے بتایا کہ مرحوم صوفی غلام رسول، مرحوم مولانا عبدالباری، مولانا عبدالقیوم قاسمی، مرحوم مولانا عبدالحمید ازہری، مرحوم شکیل احمد، مولانا فیروز اعظمی سمیت کُل جماعتی تنظیم کے پلیٹ فارم سے ان 9 اعلیٰ تعلیم یافتہ بے قصوروں کی رہائی اور بم دھماکوں کے اصل ملزمین کی گرفتاری کے لیے شب و روز کوشاں رہے جبکہ مشاورت چوک پر بھوک ہڑتال بھی کی گئی جس کے بعد انہیں رہا گیا گیا اور مزید پانچ برسوں کے بعد انہیں کیس سے ڈسچارج کیا گیا۔