مسجدوں، میناروں، مدرسوں اور محنت کش مزدوروں کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں 29 ستمبر 2008 کو بم دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔ ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے 290 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع پاورلوم کارخانوں کے اس صنعتی شہر مالیگاؤں میں ضلع کا سب سے بڑا خواتین کا بازار کہا جانے والا انجمن چوک اور اس سے متصل بھکو چوک پر شدت پسندوں نے 29 ستمبر 2008 28 رمضان کی شب مسجد سے قریب ایک موٹر سائیکل میں نصب بم کے ذریعے خوفناک دھماکے کیے،جس میں چھ افراد شہید ہوئے اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔Malegaon 2008 Bomb Blast 14 Years Awaiting Justice
افسوس کی بات یہ ہے کہ آج چودہ سال مکمل ہو جانے کے بعد بھی اس پر فیصلہ نہیں ہو سکا، شہر مالیگاؤں کے عوام و لواحقین انصاف کے منتظر ہیں کہ کب اس کیس کا فیصلہ ہوگا اور خاطیوں کو سزا ملے گی۔
اس تعلق جمعیتہ علماء ضلع ناسک کے صدر مولانا عبدالقیوم قاسمی نے نمائندے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ 29 ستمبر کو مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کو چودہ سال مکمل ہوگئے لیکن عدالتی کارروائی اختتام پذیر ہونے پر کوسوں دور ہے۔ ایک جانب جہاں بھگوا ملزمین تحقیقاتی دستوں کے ذریعہ سرزد ہوئی خامیوں کا فائدہ اٹھانے میں مصروف ہے۔ وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت کی زیر سرپرستی این آئی اے بھگوا ملزمین کو راحت پہنچانے کا کام کرررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا انصاف میں تاخیر یہ خود ایک نا انصافی کے مترادف ہے۔
وہیں مذکورہ معاملے میں جمعیتہ علماء مہاراشٹر کے توسط سے مداخلت کار کی حیثیت سے اپیل داخل کرنے والے 70 برس کے نثار احمد نے کہا کہ مجھے خدا پر یقین ہے اور عدلیہ سے امید کہ ایک نہ ایک دن میرے بیٹے کے قاتلوں کو سزا ضرور ملے گی۔