مسٹر ستیارتھی نے جمعہ کو خط لکھا جس میں ملک اور پوری دنیا میں وائرس سے نمٹنے کے لئے مسٹر مودی کی موثر اور ہنرمند قیادت کی تعریف کی۔
ان کی طرف سے وزیراعظم کو یہ دوسرا خط ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا میں آپ کو یہ دوسرا خط اس آفت کے مضر اثرات سے ہمارے بچوں کو بچانے کے لئے فوری طورپر قدم اٹھانے کے لئے لکھ رہا ہوں۔
گزشتہ سنیچر کو 12برس کی ایک بچی جاملو مکدم کی موت کی خبر سے میں بہت دکھی ہوں۔
تلنگانہ میں مرچی کے کھیت میں بچہ مزدوری کرنے والی وہ بچی 150کلومیٹر پیدل چل کر چھتیس گڑھ میں اپنے گھر واپس آرہی تھی۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس کے جسم میں غذا کی کمی کی وجہ سے اس کی موت ہوئی ہے۔
انہوں نے آگے کہا کہ ملک کے کئی حصوں سے اس بات کی رپورٹس آئی ہیں کہ لاک ڈاون میں چھوٹی چھوٹی فیکٹریاں اور کارخانے میں بند ہوجانے سے ہزاروں بچہ مزدور وہیں پھنس کررہ گئے ہیں۔
پہلے بھی انہیں پوری مزدوری نہیں دی جاتی تھی۔
اب ان کے کھانے کے بھی لالے پڑ گئے ہیں۔ مالک لوگ بھاگ کر اپنے گھروں میں جاکر محفوظ بیٹھ گئے ہیں۔
جے پور، حیدرآباد، ممبئی اور دہلی وغیرہ مقامات پر پھنسے ہوئے یہ بچے اسمگلنگ کے ذریعہ ذریعہ مختلف ریاستوں سے لائے گئے تھے۔
لاک ڈاون پر عمل کرانے والے ہمارے کارکن بھی اب ان کی مدد کے لئے نہیں پہنچ پارہے ہیں۔
مسٹر ستیارتھی نے مزید لکھا کہ وزیراعظم آپ کو یاد ہوگا کہ گزشتہ برسوں میں میں نے آپ سے کئی مرتبہ ذاتی طورپر ملاقات کرکے مانگ کی تھی کہ بچہ مزدوری قانون کو سخت بنایا جائے۔
میں آپ کی حکومت اور پارلیمنٹ کا شکرگزار ہوں کہ آج ہمارے ملک میں ایک اچھا قانون ہے، لیکن آج اور ابھی ان بچوں کی زندگی بچانی سب سے زیادہ ضروری ہے۔ میں ان نہایت غیرمعمولی اور مشکل حالات سے بہت دکھی دل سے ایک الگ درخواست کررہا ہوں۔
مسٹر ستیارتھی نے مسٹر مودی سے درخواست کی کہ ایک اسپیشل نوٹی فکیشن جاری کرکے تمام آجروں کو اگلے تین مہینوں کے لئے چھوٹ دی جانی چاہئے اگر وہ متعلقہ حکام کو مطلع کے اپنے یہاں کام کررہے ہیں بچہ مزدورں کو رضاکارنہ طورپر آزاد کردیتے ہیں تو ان پر تادیبی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ لاک ڈاون کھلنے کے بعد بچوں کو ان کے گھروں میں محفوظ پہنچانے اور اس دوران کی حفاظت، غذااور طبی سہولت کا حکومت انتظام کرے۔ضرورت ہو تو مقامی سماجی تنظیموں کی مدد لی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ لاک ڈاون کھلنے کے بعد بچوں کی اسمگلنگ کے واقعات بڑھیں گے۔ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لے متعلقہ وزارتوں کی ایک ٹاسک فورس بنائی جائے جو ایک ٹھوس لائحہ عمل بناکر اسے نافذ کرے۔