2003 میں بی جے پی حکومت نے ان اداروں کےلیے نہ تو خواطر خواہ بجٹ مہیا کیا اور نہ ہی کسی ادارہ کی کمیٹی تشکیل دی لیکن جب ریاست میں کانگریس اقتدار پر آئی تو لوگوں نے اس سے کئی امیدیں وابستہ کیں جسے پورا کرنے میں کانگریس حکومت بھی پوری طرح ناکام رہی۔
مدھیہ پردیش میں مسلم ادارے زبوں حالی کا شکار ریاست بھر میں وقف املاک کے ریکارڈ میں خرد برد کا سلسلہ جاری ہے اور کئی قیمتی املاک پر قبضے بھی ہوچکے ہیں۔ اردو اکیڈمی کی جانب سے تمام ادبی سرگرمیاں بند ہیں، مساجد کمیٹی کی جانب سے امام و موذن حضرات کو گذشتہ پانچ ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی، مدرسہ بورڈ بھی پوری طرح بند ہونے کے درپر ہے اور گذشتہ چھ ماہ سے اساتذہ کو تنخواہ نہیں دی گئی۔
مدھیہ پردیش میں مسلم ادارے زبوں حالی کا شکار مسلم اداروں کی ابتر حالت کو دیکھتے ہوئے مسلم وکاس پریشد نے 31 افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو مسلم اداروں کی حالت زار کو سدھارنے کی کوشش کریں گی۔ کمیٹی کی جانب سے اس سلسلہ میں ایک جامع رپورٹ تیار کرکے حکومت کو پیش کیا جائے گا اور حکومت سے تمام مطالبات کو حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔
مدھیہ پردیش میں مسلم ادارے زبوں حالی کا شکار مسلم وکاس پریشد، حکومت کی جابن سے تقرر کئے گئے اردو اساتذہ کی جانکاری بھی حاصل کرے گی تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اردو اسکولز میں کتنے اساتذہ کی کمی ہے۔