رائے سین:ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع رائے سین کے سلطان پور علاقے میں جبراً تبدیلی مذہب کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس بات کا انکشاف نیشنل چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے چیئرمین پرینک کاننگو نے کیا۔ یہ جانکاری انہوں نے ایک ٹویٹ میں دی۔ کمیشن کی پہل پر پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے کارروائی شروع کردی ہے۔ آدیواسی بچی کے اہل خانہ کے بیان میں انکشاف ہوا ہے کہ بچی کے گھر کے افراد پہلے چرچ جایا کرتے تھے لیکن اب انہوں نے چرچ جانا چھوڑ دیا ہے۔ اس سے ناراض ہو کر چرچ سے وابستہ لوگوں نے خاندان کے سربراہ کے ساتھ نہ صرف مار پیٹ کی بلکہ اس کا ہاتھ بھی توڑ دیا۔ پرینک کاننگو نے ایک کے بعد ایک ٹویٹ کر کے اس معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ سفر کے دوران ایک قبائلی لڑکی نے بتایا کہ گاؤں کے عیسائی پادری چین سنگھ نے اس کا ہندو نام اور شناخت بدل کر کرسچن نام رکھ دیا ہے۔ آدیواسی بچی کے والدین اور بھائی نے بتایا کہ جب انہوں نے چرچ میں جانے سے انکار کیا تو انہیں مارا پیٹا گیا جس کی وجہ سے بچی کے والد کا ہاتھ فریکچر ہو گیا۔ سی ڈبلیو سی نے ابھی بچوں کے بیانات لیے ہیں۔ پولیس نے بچی کے اہل خانہ کا بیان لینے کے بعد ایف آئی آر کی کارروائی بھی شروع کردی ہے۔ MP Love Jihad case
MP Love Jihad case ایم پی میں جبرا مذہب کی یلی کا معاملہ، گھر واپسی کرنے والے شخص کی پٹائی
رائے سین کے سلطان پور میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ کے قومی صدر پرینک کاننگو نے دعویٰ کیا ہے کہ گاؤں کے ایک عیسائی پادری نے ایک آدیواسی بچی کا نام اور اس کی شناخت بدل کر اسے عیسائی بنا دیا۔ آدیواسی بچی کے والدین اور بھائی نے بتایا کہ جب انہوں نے بچی کو چرچ میں جانے سے روکا تو اس کے والد کی پٹائی کر دی گئی۔ MP Love Jihad case
ایک اور معاملے میں، ایک قبائلی شخص نے بتایا کہ اس کے بھائی کی بچی کو اسی گاؤں کے ایک شادہ شدہ شخص نے جبرا مذہب کی تبدیلی اور جنسی زیادتی کے مقصد سے اغوا کیا تھا۔ وہ پولیس کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہے۔ اس معاملے سے متعلق جب پولیس حکام سے رابطہ کیا گیا تو رات 9 بجے پتہ چلا کہ بچی برآمد کرلی گئی ہے۔ اس معاملے میں فرضی برتھ سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ اس کے باوجود پولیس تاحال ملزمین کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس معاملے میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ کے قومی صدر پرینک کاننگو نے بتایا کہ سالے گڑھ گاؤں میں بھیل برادری کے ایک خاندان نے ملزم کے مشورے پر عیسائی مذہب اختیار کیا تھا۔ اس کے بعد اس نے چرچ جانا شروع کر دیا۔ کچھ عرصہ قبل گھر واپسی کے بعد اس نے ہندو مذہب اختیار کر لیا اور چرچ جانا چھوڑ دیا۔ بچوں کے نام بھی بدل کر ہندو نام رکھ کر دیے گئے۔ اطلاع کے بعد پولیس نے اہل خانہ کو تھانے بلایا۔ متاثرہ خاندان کی شکایت پر 3 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ MP Love Jihad case
یہ بھی پڑھیں : Allegations of Love Jihad in Indore مبینہ لوجہاد معاملے میں ہائی کورٹ نے پولیس کو کارروائی کرنے کی ہدایت دی